بچھڑے ہوئے دلوں کو ملانے سے رکھ غرض
بچھڑے ہوئے دلوں کو ملانے سے رکھ غرض
آپس کی نفرتوں کو مٹانے سے رکھ غرض
تالے زباں پہ اپنی لگانے سے رکھ غرض
ایمان ہر قدم پہ بچانے سے رکھ غرض
رہ دشمنوں سے اپنے خبردار ہر گھڑی
اور دوستوں کے عیب چھپانے سے رکھ غرض
دنگوں کے خوف سے نہ دکھا بزدلی کبھی
امن و اماں کی بیل چڑھانے سے رکھ غرض
نہ دیکھ ذات پات رضاکار ہے اگر
جلتے ہوئے گھروں کو بجھانے سے رکھ غرض
ہر گام پر بلند عزائم کا دے سبق
آندھی میں بھی چراغ جلانے سے رکھ غرض
لازم نہیں کہ ہر کوئی ہو جائے متفق
مخلصؔ تو فن کے موتی لٹانے سے رکھ غرض