تو پائیدار عالم ناپائیدار میں
تو پائیدار عالم ناپائیدار میں
باقی فنا نصیب ہیں اس خاک زار میں
کیسے کہوں کیا حال ہوا خار زار میں
دل کی پتنگ جب سے گئی دست یار میں
اپنا سمجھ کے لیجے مجھے اعتبار میں
لگ جائیں چار چاند تمہارے وقار میں
دنیا بڑی حسین ہے معشوق کی طرح
دے گی فریب لے کے تمہیں اعتبار میں
تمہید باندھنے کا زمانہ گزر گیا
مطلب کی کہیے وہ بھی مگر اختصار میں
مخلص زمانے بھر کی ہوس ہو تو کس لیے
جب کہ ممات و زیست نہیں اختیار میں