جب تلک غم جواں نہیں ہوتا

جب تلک غم جواں نہیں ہوتا
صبر کا امتحاں نہیں ہوتا


چھیڑ مت جذبۂ مجاہد کو
یہ کبھی ناتواں نہیں ہوتا


جانتا ہوں قریب سے اس کو
بے غرض مہرباں نہیں ہوتا


ایسے انداز سے وہ ملتا ہے
دشمنی کا گماں نہیں ہوتا


ہو محل یا غریب کی کٹیا
غم کبھی بے مکاں نہیں ہوتا


ہم میں شامل کوئی منافق ہے
دوست یوں بد گماں نہیں ہوتا


لاکھ تعلیم یافتہ ہی سہی
کم نظر نکتہ داں نہیں ہوتا


بند کر اب تو شغل نسل کشی
دیکھ وقت ایک ساں نہیں ہوتا


عزم کو آزما لیا مخلصؔ
رائیگاں امتحاں نہیں ہوتا