بچھڑ کے ان سے ملے تو کئی سوال ہوئے
بچھڑ کے ان سے ملے تو کئی سوال ہوئے
بہت دنوں سے معطل تھے کب بحال ہوئے
وہ ایک چہرہ جو کل سے نظر نہیں آیا
ہمیں لگا کے اسے دیکھے کتنے سال ہوئے
بدن کو دشت بنایا ہے اس لئے ہم نے
جو دل میں آئے تھے معشوق سب غزال ہوئے
ہمارے پاس جسے ڈھونڈھتے ہو تم آ کر
زمانہ بیت گئے اس کا انتقال ہوئے
ہمیشہ لوگوں کو دعوت پہ تم بلاتے ہو
بتاؤ ان میں سے کتنے نمک حلال ہوئے
ہمیں تم عشق کے آداب مت سکھایا کرو
اسی خرابے میں اپنے سفید بال ہوئے
کسی کے عشق میں دل خون خون ہے دلبرؔ
ہمارے آنسوؤں کے رنگ اب تو لعل ہوئے