بیوہ

آج لے رشتۂ پیمان وفا ٹوٹ گیا
تجھ سے اب تیرے تصور کا خدا روٹھ گیا
اب کوئی کاگا منڈیری پہ نہیں بولے گا
کوئی ہرکارہ ترا خط بھی نہیں لائے گا
کوئی پیغام زبانی بھی نہیں آئے گا
لوگ اب زخم پہ مرہم بھی نہ رکھنے دیں گے
دن بہ دن زخم ترے اور بھی گہرے ہوں گے
تیری ہر راہ کے ہر موڑ پہ پہرے ہوں گے
کس کو معلوم کہ کب تیرے شکستہ دل پر
کون کہہ سکتا ہے کس وقت قیامت آ جائے
وقت کے ہاتھ میں کب سنگ ملامت آ جائے