بے خبر اپنے مقدر سے رہا پہلے پہل

بے خبر اپنے مقدر سے رہا پہلے پہل
جب قدم شہر زلیخا میں رکھا پہلے پہل


بازگشت اس کی ہیں جتنی بھی یہ آوازیں ہیں
ہر طرف گونج گئی ایک صدا پہلے پہل


اپنی منزل کا وہیں ہو گیا عرفان مجھے
جب ملا راہ میں اک نقش وفا پہلے پہل


لوگ پہچان نہ پائے کسی دیوانے کو
جانے کس طرح یہ دستور بنا پہلے پہل


آج ہر شخص کو دعویٰ ہے خدائی کا یہاں
جب کہ ہر شخص کا تھا ایک خدا پہلے پہل