بیاضیں کھو گئی ہیں

بیاضیں
جن میں
ان دیکھے پرندوں کے
پتے لکھے
بیاضیں!
جن میں
ہم نے پھولوں کی
سرگوشیاں لکھیں
پہاڑوں کے رموز اور
آبشاروں کی زباں لکھی


بیاضیں!
جن کے سینے میں
سمندر اور سورج کی عداوت کے تھے افسانے
پرندے اور پیڑوں کے
رقم تھے
باہمی رشتے


ہمارے ارتقا کی الجھنیں
جن سے منور تھیں
بیاضیں کھو گئی ہیں
اب لغت ہم سے پریشاں ہے