بہاریں رنگ لاتی ہیں چمن آباد ہوتا ہے
بہاریں رنگ لاتی ہیں چمن آباد ہوتا ہے
کہ جب نازک لبوں سے حسن کا ارشاد ہوتا ہے
حسینوں کی اداؤں کے اثر انداز ہوتے ہی
کبھی دل شاد ہوتا ہے کبھی ناشاد ہوتا ہے
اجازت جب نہیں ملتی اسے نغمہ سرائی کی
تو بلبل کی خموشی سے چمن برباد ہوتا ہے
وہ اپنی جان کی بازی لگائے تو لگائے کیوں
کہ نخرہ حسن کا جس کے لئے جلاد ہوتا ہے
نگاہوں سے پڑھی جاتی ہے تحریر رخ روشن
نگاہوں سے ادا بینی کا فن ایجاد ہوتا ہے
ادائے حسن بھی اک چشمۂ تحریک ہے صاحب
اسے اپنا لے جو بھی بس وہی شہہ زاد ہوتا ہے
اسی کو کرنا ہوتی ہے الم کی ترجمانی بھی
مرے ہونٹوں پہ جو بھی جملۂ فریاد ہوتا ہے
کسی کو بھی یقیں ہوتا نہیں ہے اپنی آنکھوں پر
قفس میں جب پرندے کی جگہ صیاد ہوتا ہے
اسی پر ناز کرتی ہے ہمیشہ ہاتھ کی ریکھا
کہ جس کی مٹھی میں بھی ورثۂ اجداد ہوتا ہے
ہمیشہ سر جھکاتا ہے جگرؔ صاحب کی دھرتی پر
کہ جانا جب بھی پنچھی کا مرادآباد ہوتا ہے