بڑی شفیق، بڑی غم شناس لگتی ہیں

بڑی شفیق، بڑی غم شناس لگتی ہیں
تمہارے شہر کی گلیاں اداس لگتی ہیں
وہ درد مند نگاہیں، جو چھن گئیں مجھ سے
کبھی کبھی تو مجھے آس پاس لگتی ہیں