بچے کا خواب

اک بچے نے خواب یہ دیکھا
شہر زمیں پر ہے اک ایسا
سب انساں ہیں جہاں برابر
چھوٹا ہے کوئی اور نا ہے برتر
مل جل کر ہیں سب ہی رہتے
ہمدردی آپس میں رکھتے
کالا بھونڈا کوئی نہیں ہے
صورت سے ہر کوئی حسیں ہے
بچے بھی ہیں سب ہی پیارے
مل کر پڑھنے جاتے سارے
نہیں ہے لڑتا کوئی کسی سے
مل کر رہتے ساتھ خوشی کے
کوئی کسی کی چیز نہ لیتا
غیبت چغلی کوئی نہ کرتا
صاف ہیں خود بھی کپڑے اجلے
بستے بھی تو نہیں ہیں گندے
نیند سے بچہ جب وہ جاگا
ادھر ادھر گھبرا کر دیکھا
کچھ پل میں جب جاگ اٹھا
خواب تھا سب یہ سمجھ گیا
سوچا کاش یہ سچ ہو جائے
ایسی دنیا یہ بن جائے