بات کہہ کر ہنسا گیا مجھ کو
بات کہہ کر ہنسا گیا مجھ کو
اک تماشا بنا گیا مجھ کو
اب تو میں بھی ہوں پان کا پتا
ایسا چونا لگا گیا مجھ کو
مجھ کو پہلے بنایا پتلی پھر
انگلیوں پر نچا گیا مجھ کو
جو کسی سمت بھی نہیں جاتا
ایسا رستہ دکھا گیا مجھ کو
لے کے میرے قلم کا اک بوسہ
میرؔ میراؔ بنا گیا مجھ کو
زخم پھولوں کی شکل کے دے کر
اپنے فن سے سجا گیا مجھ کو
روبرو آئنے کے میں بھی تھا
چہرہ اس کا دکھا گیا مجھ کو
مرد کامل جو حق پرست بھی تھا
بولنا سچ بتا گیا مجھ کو
میرے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ رکھ کر
اپنی بنسی بنا گیا مجھ کو
آ کے میرے قفس میں وہ پنچھیؔ
چہچہانا سکھا گیا مجھ کو