Zulfiqar Naqvi

ذوالفقار نقوی

ذوالفقار نقوی کی غزل

    خاموش زمزمے ہیں مرا حرف زار چپ

    خاموش زمزمے ہیں مرا حرف زار چپ ہر اختیار چپ ہے ہر اک اعتبار چپ باد سموم درپئے آزار دیکھ کر سکتے میں بے قرار ہے باد بہار چپ منظر نہیں ہیں بولتے صحرا اداس ہے پتھرا گئی ہے آنکھ دل داغ دار چپ جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ مقسوم تو نہیں بس تجھ کو کھا گئی ہے تری سوگوار چپ ہر ایک کو ہوں گوش ...

    مزید پڑھیے

    ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ

    ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ خوف ہے مجھ کو مٹ نہ جاؤں اس کے ہر آثار کے ساتھ غازہ پاؤڈر مل کر میں بھی آ جاتا ہوں سرخی میں بک جاتا ہے چہرہ میرا سستے سے اخبار کے ساتھ کیوں نہ بڑھ کر میں پی جاؤں تیرے نقلی سب تریاک پھر تو دھوکا کر نہ پائے بستی میں بیمار کے ...

    مزید پڑھیے

    دور تک اک سراب دیکھا ہے

    دور تک اک سراب دیکھا ہے وحشتوں کا شباب دیکھا ہے ضوفشاں کیوں ہیں دشت کے ذرے کیا کوئی ماہتاب دیکھا ہے بام و در پر ہے شعلگی رقصاں حسن کو بے نقاب دیکھا ہے نامہ بر ان سے بس یہی کہنا نیم جاں اک گلاب دیکھا ہے اب زمیں پر قدم نہیں ٹکتے آسماں پر عقاب دیکھا ہے میری نظروں میں بانکپن ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں

    دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں پاؤں شل ہیں مگر بے بسی ہے کہاں لمس دشت بلا کی ہی سوغات ہے مرے اطراف میں بے حسی ہے کہاں خاک میں خاک ہوں بے مکاں بے نشاں میرا ملبوس تن خسروی ہے کہاں میرا سوز دروں مائل لطف ہو مجھ میں شعلہ فشاں وہ نمی ہے کہاں پھونک دے بڑھ کے جو تیرگی کا بدن میری ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ در سلسلہ جزو ادا ہونا ہی تھا

    سلسلہ در سلسلہ جزو ادا ہونا ہی تھا آخرش تیری نظر کا مدعا ہونا ہی تھا کو بہ کو صحرا بہ صحرا ہم سفر تھا اضطراب اک نیا محشر نیا اک حادثہ ہونا ہی تھا ڈس رہا تھا تیری یادوں کا مسلسل اژدہا لحظہ لحظہ فکر میں اک سانحہ ہونا ہی تھا ہاتھ اٹھے چشم تر تھی دل بھی تھا محو فغاں حاشیہ در حاشیہ ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں

    صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوں میں پر ہول وادیوں کا سفر ہے بہت کٹھن لے جا رہا ہے شوق چلا جا رہا ہوں میں خالی ہیں دونوں ہاتھ اور دامن بھی تار تار کیوں ایک مشت خاک پہ اترا رہا ہوں میں شوق وصال یار میں اک عمر کاٹ دی اب بام و در سجے ہیں تو گھبرا ...

    مزید پڑھیے

    زیر بام گنبد خضرا اذاں

    زیر بام گنبد خضرا اذاں وہ بلالی صوت وہ سامع کہاں کھوجتا ہے ان گنت مسجود میں قل ہو اللہ احد کا سائباں بت تراشی چار سو ہے جلوہ گر دے گئی سب کی جبینوں کو نشاں یاسیت نے کرب کے در وا کئے خشک امیدوں کا گلشن ہے یہاں تو رہین خانہ ہائے اضطراب اٹھ رہا ہے تیرے چلمن سے دھواں ظلمتیں سایہ ...

    مزید پڑھیے

    بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز

    بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز مجھ کو بھاتے نہیں یہ تیرے نرالے شب و روز ایک امید کا تارہ ہے سر بام ابھی اس کی کرنوں سے ہی ہم نے ہیں اجالے شب و روز جو تری یاد کے سائے میں گزارے ہم نے ہیں وہی زیست کے انمول حوالے شب و روز دشت سے خاک اٹھا لایا تھا اجداد کی میں گھر میں رکھے تو ...

    مزید پڑھیے

    اندھیروں سے الجھنے کی کوئی تدبیر کرنا ہے

    اندھیروں سے الجھنے کی کوئی تدبیر کرنا ہے کوئی روزن کسی دیوار میں تسخیر کرنا ہے ذرا دیکھوں تو دم کتنا ہے اس باد مخالف میں سر دشت بلا اک گھر نیا تعمیر کرنا ہے نکل آیا ہے جو بیداد راہوں پر دل بے خود کوئی ناوک فگن آئے اسے نخچیر کرنا ہے سر دشت جنوں جو بے خودی کے پھول کھلتے ہیں انہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوزہ گر دیکھ اگر چاک پہ آنا ہے مجھے

    کوزہ گر دیکھ اگر چاک پہ آنا ہے مجھے پھر ترے ہاتھ سے ہر چاک سلانا ہے مجھے باندھ رکھے ہیں مرے پاؤں میں گھنگرو کس نے اپنی سر تال پہ اب کس نے نچانا ہے مجھے رات بھر دیکھتا آیا ہوں چراغوں کا دھواں صبح عاشور سے اب آنکھ ملانا ہے مجھے ہاتھ اٹھے نہ کوئی اب کے دعا کی خاطر ایک دیوار پس دار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2