بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز

بے مروت ہیں تو واپس ہی اٹھا لے شب و روز
مجھ کو بھاتے نہیں یہ تیرے نرالے شب و روز


ایک امید کا تارہ ہے سر بام ابھی
اس کی کرنوں سے ہی ہم نے ہیں اجالے شب و روز


جو تری یاد کے سائے میں گزارے ہم نے
ہیں وہی زیست کے انمول حوالے شب و روز


دشت سے خاک اٹھا لایا تھا اجداد کی میں
گھر میں رکھے تو ہوئے چاند کے ہالے شب و روز


دست خونیں نہ کبھی وقت اٹھائے تجھ پر
حکم لمحوں پہ چلا ڈھال بنا لے شب و روز


اپنے دن رات سے ممکن ہے کہاں کوئی فرار
دشت وحشت میں اتر اور سجا لے شب و روز