Zulfiqar Naqvi

ذوالفقار نقوی

ذوالفقار نقوی کی غزل

    مجھ کو تیری چاہت زندہ رکھتی ہے

    مجھ کو تیری چاہت زندہ رکھتی ہے اور تجھے یہ حالت زندہ رکھتی ہے ڈھو ڈھو کر ہر روز جسے تھک جاتا ہوں اس ساماں کی سنگت زندہ رکھتی ہے سورج نے تیزاب ہے چھڑکا شاخوں پر گلشن کو کیا رنگت زندہ رکھتی ہے چڑھتے سورج کی میں پوجا کرتا ہوں یار یہی اک خصلت زندہ رکھتی ہے چوم کے ہاتھوں کی ...

    مزید پڑھیے

    پرانے رنگ میں اشک غم تازہ ملاتا ہوں

    پرانے رنگ میں اشک غم تازہ ملاتا ہوں در و دیوار پر کچھ عکس نا دیدہ سجاتا ہوں مجھے صحرا نوردی راس آتی جا رہی ہے اب خرابات چمن میں لالہ و سوسن اگاتا ہوں مرے اس شوق سے دریا کنارے سب شناسا ہیں جہاں طوفاں ہو موجوں کا وہاں لنگر اٹھاتا ہوں تمہاری نغمہ‌ سنجی کی دکاں پر جو نہیں ملتا وہی ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے

    وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے زیب قرطاس فقط یاس کے ہالے ہوں گے کھوجتا کیا ہے اندھیروں میں تفاہم کے دیے آ چراغوں میں لہو ڈال اجالے ہوں گے دشت میں جا کے ذرا دیکھ تو آئے کوئی ذرے ذرے نے مرے اشک سنبھالے ہوں گے یوں تو مقدور نہیں تجھ کو تری قسمت پر ہاں مگر تو نے کئی سکے اچھالے ...

    مزید پڑھیے

    بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے

    بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے وقت خالی ہاتھوں سے ہم نے بھی گزارا ہے کو بہ کو برستا ہے یم بہ یم ابلتا ہے خون آدمیت سے نقش لا سنوارا ہے لے چلو چراغوں کو کر کے خون سے روشن دشت کی سیاہی نے ہم کو بھی پکارا ہے زاد راہ کا ہم سے کیوں سوال کرتے ہو رہزنوں کے نرغے میں جب ہمیں اتارا ہے ہر ...

    مزید پڑھیے

    رہرو راہ خرابات چمن

    رہرو راہ خرابات چمن تو سوار شوق سلطانی میں فن تیشۂ عزم جواں دامن میں رکھ آ کے پھر اک بار ہو جا کوہ کن کوئی سایہ زندگی کا گر ملے چاک گل ہو کر پہن لینا کفن کس نے دی ہے اس کے ہاتھوں میں عناں بانٹتا ہے شہر میں مغرب کا دھن جس میں تھی تہہ داریٔ منصوریت وہ انا الحق کا کہاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    مری خاک میں ولا کا نہ کوئی شرار ہوتا

    مری خاک میں ولا کا نہ کوئی شرار ہوتا نہ ہی دل سے آگ اٹھتی نہ یہ بے قرار ہوتا مرے سر پہ ہاتھ رکھنا جو ترا شعار ہوتا میں نہ در بدر بھٹکتا کہیں آر پار ہوتا میں رہین قلب مضطر تو چراغ شادمانی تری محفل طرب میں کہاں دل فگار ہوتا تری بے خودی نے اے دل کسی کام کا نہ چھوڑا تری بات ٹال دیتا ...

    مزید پڑھیے

    تم جو چھالوں کی بات کرتے ہو

    تم جو چھالوں کی بات کرتے ہو کیوں ہمالوں کی بات کرتے ہو کس کے ہاتھوں میں تھا نہیں پتھر شام والوں کی بات کرتے ہو اپنے چہرے پہ پوت کر کالک تم اجالوں کی بات کرتے ہو خشک روٹی تو دے نہیں سکتے تر نوالوں کی بات کرتے ہو جو نمک ہیں ہمارے زخموں پر ان حوالوں کی بات کرتے ہو چھین کر ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی

    بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی صدیوں جیسے دن ہیں راتیں پتھر کی پتھرائی سی آنکھیں چہرے پتھر کے ہم نے دیکھیں کتنی شکلیں پتھر کی گورے ہوں یا کالے سر پر برسے ہیں پرکھی ہم نے ساری ذاتیں پتھر کی نیلامی کے در پر بے بس شرمندہ خاموشی میں لپٹی آنکھیں پتھر کی دل کی دھڑکن بڑھتی جائے سن ...

    مزید پڑھیے

    شعور و فکر سے آگے نکل بھی سکتا ہے

    شعور و فکر سے آگے نکل بھی سکتا ہے مرا جنون ہواؤں پہ چل بھی سکتا ہے مرے گماں پہ اٹھاؤ نہ انگلیاں صاحب گماں یقیں میں یقیناً بدل بھی سکتا ہے پہاڑ اپنی قدامت پہ یوں نہ اترائیں ابھر گیا کوئی ذرہ نگل بھی سکتا ہے مرے لبوں پہ جمی برف سوچ کر چھونا تمہارے جسم کا آہن پگھل بھی سکتا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے زمان و مکاں کی حدود میں نہ رکھ

    مجھے زمان و مکاں کی حدود میں نہ رکھ صدا و صوت کی اندھی قیود میں نہ رکھ میں تیرے حرف دعا سے بھی ماورا ہوں میاں مجھے تو اپنے سلام و درود میں نہ رکھ کلیم وقت کے در کو جبیں ترستی ہے امیر شہر کے بیکل سجود میں نہ رکھ نظام قیصر و کسری کی میں روانی ہوں وجوب عین ہوں صاحب شہود میں نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2