Zulfiqar Naqvi

ذوالفقار نقوی

ذوالفقار نقوی کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    خاموش زمزمے ہیں مرا حرف زار چپ

    خاموش زمزمے ہیں مرا حرف زار چپ ہر اختیار چپ ہے ہر اک اعتبار چپ باد سموم درپئے آزار دیکھ کر سکتے میں بے قرار ہے باد بہار چپ منظر نہیں ہیں بولتے صحرا اداس ہے پتھرا گئی ہے آنکھ دل داغ دار چپ جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ مقسوم تو نہیں بس تجھ کو کھا گئی ہے تری سوگوار چپ ہر ایک کو ہوں گوش ...

    مزید پڑھیے

    ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ

    ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ خوف ہے مجھ کو مٹ نہ جاؤں اس کے ہر آثار کے ساتھ غازہ پاؤڈر مل کر میں بھی آ جاتا ہوں سرخی میں بک جاتا ہے چہرہ میرا سستے سے اخبار کے ساتھ کیوں نہ بڑھ کر میں پی جاؤں تیرے نقلی سب تریاک پھر تو دھوکا کر نہ پائے بستی میں بیمار کے ...

    مزید پڑھیے

    دور تک اک سراب دیکھا ہے

    دور تک اک سراب دیکھا ہے وحشتوں کا شباب دیکھا ہے ضوفشاں کیوں ہیں دشت کے ذرے کیا کوئی ماہتاب دیکھا ہے بام و در پر ہے شعلگی رقصاں حسن کو بے نقاب دیکھا ہے نامہ بر ان سے بس یہی کہنا نیم جاں اک گلاب دیکھا ہے اب زمیں پر قدم نہیں ٹکتے آسماں پر عقاب دیکھا ہے میری نظروں میں بانکپن ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں

    دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں پاؤں شل ہیں مگر بے بسی ہے کہاں لمس دشت بلا کی ہی سوغات ہے مرے اطراف میں بے حسی ہے کہاں خاک میں خاک ہوں بے مکاں بے نشاں میرا ملبوس تن خسروی ہے کہاں میرا سوز دروں مائل لطف ہو مجھ میں شعلہ فشاں وہ نمی ہے کہاں پھونک دے بڑھ کے جو تیرگی کا بدن میری ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ در سلسلہ جزو ادا ہونا ہی تھا

    سلسلہ در سلسلہ جزو ادا ہونا ہی تھا آخرش تیری نظر کا مدعا ہونا ہی تھا کو بہ کو صحرا بہ صحرا ہم سفر تھا اضطراب اک نیا محشر نیا اک حادثہ ہونا ہی تھا ڈس رہا تھا تیری یادوں کا مسلسل اژدہا لحظہ لحظہ فکر میں اک سانحہ ہونا ہی تھا ہاتھ اٹھے چشم تر تھی دل بھی تھا محو فغاں حاشیہ در حاشیہ ...

    مزید پڑھیے

تمام