سلسلہ در سلسلہ جزو ادا ہونا ہی تھا

سلسلہ در سلسلہ جزو ادا ہونا ہی تھا
آخرش تیری نظر کا مدعا ہونا ہی تھا


کو بہ کو صحرا بہ صحرا ہم سفر تھا اضطراب
اک نیا محشر نیا اک حادثہ ہونا ہی تھا


ڈس رہا تھا تیری یادوں کا مسلسل اژدہا
لحظہ لحظہ فکر میں اک سانحہ ہونا ہی تھا


ہاتھ اٹھے چشم تر تھی دل بھی تھا محو فغاں
حاشیہ در حاشیہ حرف دعا ہونا ہی تھا


کھینچ لی تھی اک لکیر نارسا خود درمیاں
فاصلہ در فاصلہ در فاصلہ ہونا ہی تھا