Zulfiqar Aadil

ذوالفقار عادل

نئی نسل کے نمائندہ شاعر اور افسانہ نگار۔

Represents the new generation of poets and story writers.

ذوالفقار عادل کی غزل

    اک نفس نابود سے باہر ذرا رہتا ہوں میں

    اک نفس نابود سے باہر ذرا رہتا ہوں میں گمشدہ چیزوں کے اندر لاپتہ رہتا ہوں میں جتنی باتیں یاد آتی ہیں وہ لکھ لیتا ہوں سب اور پھر ایک ایک کر کے بھولتا رہتا ہوں میں گرم جوشی نے مجھے جھلسا دیا تھا ایک دن اندروں کے سرد خانے میں پڑا رہتا ہوں میں خرچ کر دیتا ہوں سب موجود اپنے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ راستے میں جو شب کھڑی ہے ہٹا رہا ہوں معاف کرنا

    یہ راستے میں جو شب کھڑی ہے ہٹا رہا ہوں معاف کرنا بغیر اجازت میں دن کو بستی میں لا رہا ہوں معاف کرنا زمین بنجر تھی تم سے پہلے پہاڑ خاموش دشت خالی کہانیو میں تمہیں کہانی سنا رہا ہوں معاف کرنا کچھ اتنے کل جمع ہو گئے ہیں کہ آج کم پڑتا جا رہا ہے میں ان پرندوں کو اپنی چھت سے اڑا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خوشبو کبھی آواز بن جانا پڑے گا

    کبھی خوشبو کبھی آواز بن جانا پڑے گا پرندوں کو کسی بھی شکل میں آنا پڑے گا خود اپنے سامنے آتے ہوئے حیران ہیں ہم ہمیں اب اس گلی سے گھوم کر جانا پڑے گا اسے یہ گھر سمجھنے لگ گئے ہیں رفتہ رفتہ پرندوں سے قفس آمادہ کروانا پڑے گا اداسی وزن رکھتی ہے جگہ بھی گھیرتی ہے ہمیں کمرے کو خالی ...

    مزید پڑھیے

    اشک گرنے کی صدا آئی ہے

    اشک گرنے کی صدا آئی ہے بس یہی راحت گویائی ہے سطح پر تیر رہے ہیں دن رات نیند اک خواب کی گہرائی ہے ان پرندوں کا پلٹ کر آنا اک تخیل کی پذیرائی ہے عکس بھی غیر ہے آئینہ بھی یہ تحیر ہے کہ تنہائی ہے ان دریچوں سے کہ جو تھے ہی نہیں اک اداسی ہے کہ در آئی ہے دل نمودار ہوا ہے دل میں آنکھ اک ...

    مزید پڑھیے

    سارا باغ الجھ جاتا ہے ایسی بے ترتیبی سے

    سارا باغ الجھ جاتا ہے ایسی بے ترتیبی سے مجھ میں پھیلنے لگ جاتی ہے خوشبو اپنی مرضی سے ہر منظر کو مجمع میں سے یوں اٹھ اٹھ کر دیکھتے ہیں ہو سکتا ہے شہرت پا لیں ہم اپنی دلچسپی سے ان آنکھوں سے دو اک آنسو ٹپکے ہوں تو یاد نہیں ہم نے اپنا وقت گزارا ہر ممکن خاموشی سے برف جمی ہے منزل منزل ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا خواب کسی کا قیاس ہے دنیا

    کسی کا خواب کسی کا قیاس ہے دنیا مرے عزیز یہاں کس کے پاس ہے دنیا یہ خون اور پسینے کی بو نہیں جاتی نہ جانے کس کے بدن کا لباس ہے دنیا ہمارے حلق سے اک گھونٹ بھی نہیں اتری بس ایک اور ہی دنیا کی پیاس ہے دنیا مرے قلم کی سیاہی کا ایک قطرہ ہے مری کتاب سے اک اقتباس ہے دنیا

    مزید پڑھیے

    پیڑوں سے بات چیت ذرا کر رہے ہیں ہم

    پیڑوں سے بات چیت ذرا کر رہے ہیں ہم نادیدہ دوستوں کا پتا کر رہے ہیں ہم دل سے گزر رہا ہے کوئی ماتمی جلوس اور اس کے راستے کو کھلا کر رہے ہیں ہم اک ایسے شہر میں ہیں جہاں کچھ نہیں بچا لیکن اک ایسے شہر میں کیا کر رہے ہیں ہم پلکیں جھپک جھپک کے اڑاتے ہیں نیند کو سوئے ہوؤں کا قرض ادا کر ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو یہ وقت وقت کو میں کھو کے خوش ہوا

    مجھ کو یہ وقت وقت کو میں کھو کے خوش ہوا کاٹی نہیں وہ فصل جسے بو کے خوش ہوا وہ رنج تھا کہ رنج نہ کرنا محال تھا آخر میں ایک شام بہت رو کے خوش ہوا صاحب وہ بو گئی نہ وہ نشہ ہوا ہوا اپنے تئیں میں جام و سبو دھو کے خوش ہوا ایسی خوشی کے خواب سے جاگا کہ آج تک خوش ہو کے سو سکا نہ کبھی سو کے ...

    مزید پڑھیے

    شب میں دن کا بوجھ اٹھایا دن میں شب بے داری کی

    شب میں دن کا بوجھ اٹھایا دن میں شب بے داری کی دل پر دل کی ضرب لگائی ایک محبت جاری کی کشتی کو کشتی کہہ دینا ممکن تھا آسان نہ تھا دریاؤں کی خاک اڑائی ملاحوں سے یاری کی کوئی حد کوئی اندازہ کب تک کرتے جانا ہے خندق سے خاموشی گہری اس سے گہری تاریکی اک تصویر مکمل کر کے ان آنکھوں سے ...

    مزید پڑھیے

    رات گزری نہ کم ستارے ہوئے

    رات گزری نہ کم ستارے ہوئے منکشف ہم پہ ہجر سارے ہوئے ناؤ دو لخت ہو گئی اک دن دو مسافر تھے دو کنارے ہوئے پھول دلدل میں کھل رہا ہے یہاں ہم ہیں اک جسم پر اتارے ہوئے جانے کس وقت نیند آئی ہمیں جانے کس وقت ہم تمہارے ہوئے مدتوں بعد کام آئے ہیں چند لمحے کہیں گزارے ہوئے اپنی چھت پر اداس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3