زندگی کا ساز
تو کبھی راتوں کی تنہائی میں میرے پاس آ میرے کانوں سے مری خاموشیوں کے ساز سن تو مری آواز سن میری آنکھوں میں مچلتے موتیوں کے رنگ دیکھ تو کبھی قلب و نظر کی جنگ دیکھ دیکھ میں کن احتیاطوں کے سنہری جال کو درد میں ڈوبی ہوئی چھاؤں کے اس جنجال کو آرزوؤں کے جھروکوں میں سلگتی ہڈیوں کے گرد ...