زندگی کا ساز
تو کبھی راتوں کی تنہائی میں میرے پاس آ
میرے کانوں سے مری خاموشیوں کے ساز سن
تو مری آواز سن
میری آنکھوں میں مچلتے موتیوں کے رنگ دیکھ
تو کبھی قلب و نظر کی جنگ دیکھ
دیکھ میں کن احتیاطوں کے سنہری جال کو
درد میں ڈوبی ہوئی چھاؤں کے اس جنجال کو
آرزوؤں کے جھروکوں میں سلگتی ہڈیوں کے گرد چمٹائے ہوئے
خواہشوں کی آگ کو پھر دھیان کی چنری میں کفنائے ہوئے
منتظر ہوں پھر اسی آواز کا
زندگی کے ساز کا
تو کبھی راتوں کی تنہائی میں میرے پاس آ