تری میری بات اکثر جو خموشیوں میں ہو گم
تری میری بات اکثر جو خموشیوں میں ہو گم یہ سکوت ہے کہیں پر کبھی بے زبان ہو تم کوئی لا زوال رستوں کی لڑی سی زندگی ہے کوئی راستہ ملے ہے کوئی راستہ جو ہو گم کیا کہوں کہ بے زباں ہوں پہ کھلی کتاب ہوں میں مجھے پڑھ سکو تو پڑھ لو جو کبھی مجھے پڑھو تم یہ اکیلی بات سیکھی ہے ہزاروں محفلوں ...