Yousuf Bin Mohammad

یوسف بن محمّد

یوسف بن محمّد کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    تری میری بات اکثر جو خموشیوں میں ہو گم

    تری میری بات اکثر جو خموشیوں میں ہو گم یہ سکوت ہے کہیں پر کبھی بے زبان ہو تم کوئی لا زوال رستوں کی لڑی سی زندگی ہے کوئی راستہ ملے ہے کوئی راستہ جو ہو گم کیا کہوں کہ بے زباں ہوں پہ کھلی کتاب ہوں میں مجھے پڑھ سکو تو پڑھ لو جو کبھی مجھے پڑھو تم یہ اکیلی بات سیکھی ہے ہزاروں محفلوں ...

    مزید پڑھیے

    دن رات راہ عشق میں بے سود آہ کر

    دن رات راہ عشق میں بے سود آہ کر ہے حسن کا تقاضا کہ خود کو تباہ کر دنیا کو اپنے درد کی کچھ بھی نہیں قدر اب اس دیار رنج سے سامان راہ کر قابل ہوں داد کے یہ ضروری بھی تو نہیں ہو ان سے خوش زمانہ تو تو واہ واہ کر یکسر جو دل لگایا تو دل کی قدر گئی یہ گاہ پاس رکھ لے نظر ان کی گاہ کر تھک سا ...

    مزید پڑھیے

    زباں جب دل جلاتی ہے میں اس سے خار کھاتا ہوں

    زباں جب دل جلاتی ہے میں اس سے خار کھاتا ہوں وہ اکثر جیت جاتی ہے میں اکثر ہار جاتا ہوں اگر چاہوں گل و بلبل کے جذبے کھینچ کر رکھ دوں مگر اپنی کمائی کا گدا سچ ہی دکھاتا ہوں زباں کی مار کھائی ہے جو میں نے یارو مادر کی شکستہ ہو کہ ان ٹکڑوں کو اب تم پر لٹاتا ہوں ادیبوں نے مجھے جھاڑا تو ...

    مزید پڑھیے

    کیا غضب ہے یہ بلبل اک قہر سا ڈھاتے ہیں

    کیا غضب ہے یہ بلبل اک قہر سا ڈھاتے ہیں ہجر میں وصالوں کے گیت گنگناتے ہیں ہم نے تیرے بسنے کو دل محل بنایا تھا اب ویران گھر کے دیوار و در کو ڈھاتے ہیں بادباں ہمارا جو آندھیوں میں کھلتا ہے ناخدا سفینے میں غرق خود کو پاتے ہیں اب کہاں سے دلبر کا میرے دل پہ جلوہ ہو آئینہ یہ دھندلا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی چھاؤں میں جو تھا اپنا آشیانہ

    خوابوں کی چھاؤں میں جو تھا اپنا آشیانہ سورج جلا چکا ہے خوابوں کا شامیانہ پھیلاؤ جو تھا اس کا اسرار آسماں تک سمٹا کہیں کہیں پر بن راز دائمانہ اڑتی ہوئی نظر کو ظلمت نے آ کے بھیدا بے چوک کس قدر تھا صیاد کا نشانہ ان تلخ حقیقتوں سے نا آگہی ہے بہتر مدہوشیوں میں جینا بے خود و بے ...

    مزید پڑھیے