Yasir Khan

یاسر خان

یاسر خان کی غزل

    ہوں آنکھیں ایک خواب پہ قربان کرکے خوش

    ہوں آنکھیں ایک خواب پہ قربان کرکے خوش اور جسم نذر آتش وجدان کرکے خوش یہ تم بھی جانتے ہو کہ ہارا نہیں ہوں میں ہو جاؤ اپنی جیت کا اعلان کرکے خوش میں اس کو بھولنے کے ارادے سے ہوں دکھی ہوتا ہے کون جنگ کا اعلان کرکے خوش سب لطف لے رہے ہیں اداسی کا شہر میں ہیں لوگ اپنے سوگ کا سامان ...

    مزید پڑھیے

    اسے اجالے کا خطرہ ستاتا رہتا ہے

    اسے اجالے کا خطرہ ستاتا رہتا ہے پکڑ پکڑ کے وہ جگنو بجھاتا رہتا ہے دعائیں دیتا ہے کوئی نہ بھیک مانگے یہاں مگر وہ چاک پہ کاسے بناتا رہتا ہے ہوا پہ زور تو چلتا نہیں ہے جگنو کا مگر چراغ کی ہمت بڑھاتا رہتا ہے وہ شخص جس کو ابھی تیرنا نہیں آتا وہ ڈوبنے کے فوائد گناتا رہتا ہے خموشیوں ...

    مزید پڑھیے

    زمیں بنائی گئی آسماں بنایا گیا

    زمیں بنائی گئی آسماں بنایا گیا برائے عشق یہ سارا جہاں بنایا گیا تمہاری نا کو ہی آخر میں ہاں بنایا گیا یقیں کے چاک پے رکھ کر گماں بنایا گیا تم اس کے پاس ہو جس کو تمہاری چاہ نہ تھی کہاں پہ پیاس تھی دریا کہاں بنایا گیا ہمارے ساتھ کوئی دو قدم بھی چل نہ سکا کسی کے واسطے اک کارواں ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے کام اگر آئے مسکرانے میں

    تمہارے کام اگر آئے مسکرانے میں تو کوئی حرج نہیں میرے ٹوٹ جانے میں فروخت ہو گئی ہر شے جو دل مکان میں تھی میں اتنا خرچ ہوا ہوں اسے کمانے میں میں اپنی جان سے جاؤں گا ہے یہ سچ لیکن اسے بھی زخم تو آئیں گے آزمانے میں وہ ایک لفظ محبت نہ بن سکا مجھ سے ہزار بار مٹا ہوں جسے بنانے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو کچھ خواب دکھا کر مانیں گے

    آنکھوں کو کچھ خواب دکھا کر مانیں گے آپ ہمارے ہوش اڑا کر مانیں گے لگتا ہے یہ پانی بیچنے والے لوگ ہر بستی میں آگ لگا کر مانیں گے تجھ کو چھونے کی چاہت میں دیوانے شاید اپنے ہاتھ جلا کر مانیں گے طے تو یہ تھا پچھلی باتیں بھولنی ہیں آپ مگر سب یاد دلا کر مانیں گے گھر کا جھگڑا گر باہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2