تمہارے کام اگر آئے مسکرانے میں

تمہارے کام اگر آئے مسکرانے میں
تو کوئی حرج نہیں میرے ٹوٹ جانے میں


فروخت ہو گئی ہر شے جو دل مکان میں تھی
میں اتنا خرچ ہوا ہوں اسے کمانے میں


میں اپنی جان سے جاؤں گا ہے یہ سچ لیکن
اسے بھی زخم تو آئیں گے آزمانے میں


وہ ایک لفظ محبت نہ بن سکا مجھ سے
ہزار بار مٹا ہوں جسے بنانے میں


تمہیں تو صرف خبر ہے چراغ جلنے کی
ہمارے ہاتھ جلے ہیں اسے جلانے میں


تمہارے وصل کی مستی تھی اور مے خانہ
شراب لے کے گیا تھا شراب خانے میں


عمارتوں میں محبت کا دیوتا ہے وہ
ہمارے ہاتھ کٹے ہیں جسے بنانے میں