ہوں آنکھیں ایک خواب پہ قربان کرکے خوش
ہوں آنکھیں ایک خواب پہ قربان کرکے خوش
اور جسم نذر آتش وجدان کرکے خوش
یہ تم بھی جانتے ہو کہ ہارا نہیں ہوں میں
ہو جاؤ اپنی جیت کا اعلان کرکے خوش
میں اس کو بھولنے کے ارادے سے ہوں دکھی
ہوتا ہے کون جنگ کا اعلان کرکے خوش
سب لطف لے رہے ہیں اداسی کا شہر میں
ہیں لوگ اپنے سوگ کا سامان کرکے خوش
کرتے ہیں لوگ جنگ یہاں عشق کے لیے
ہم لوگ عشق جنگ کے دوران کرکے خوش