اسے اجالے کا خطرہ ستاتا رہتا ہے

اسے اجالے کا خطرہ ستاتا رہتا ہے
پکڑ پکڑ کے وہ جگنو بجھاتا رہتا ہے


دعائیں دیتا ہے کوئی نہ بھیک مانگے یہاں
مگر وہ چاک پہ کاسے بناتا رہتا ہے


ہوا پہ زور تو چلتا نہیں ہے جگنو کا
مگر چراغ کی ہمت بڑھاتا رہتا ہے


وہ شخص جس کو ابھی تیرنا نہیں آتا
وہ ڈوبنے کے فوائد گناتا رہتا ہے


خموشیوں سے بڑا ربط تھا جسے یاسرؔ
وہ کینواس پے چیخیں بناتا رہتا ہے