Waseem Farhat Alig

وسیم فرحت علیگ

وسیم فرحت علیگ کی غزل

    خیال و خواب کی دنیا نہیں سنجونے کا

    خیال و خواب کی دنیا نہیں سنجونے کا ادھار مانگ کے رسوا نہ اب کے ہونے کا کوئی تو آئے گا سرخی کا عیب بتلانے لہو کے داغ بھی چہرے سے اب نہ دھونے کا محبتوں میں محبت کی کوئی آس نہ رکھ یہ کاروبار تو پانے کا ہے نہ کھونے کا بچھڑتے وقت جو تلقین بھی نہ کر پایا پھر اس کی یاد میں آنچل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بھولی باتوں سے بھی اب دل کو لگانا کیسا

    بھولی باتوں سے بھی اب دل کو لگانا کیسا راہ جو چھوڑ چکے پھر وہاں جانا کیسا عقل اور عشق کا باہم یہ ملانا کیسا آپ پہلو میں ہیں پھر ہوش میں آنا کیسا تار دامن سے الجھتی رہی الجھن میری کیسی بے چارگی دامن کا بڑھانا کیسا پرکھے ہی جانے کا احسان لیے پھرتا ہوں کیسی مقبولیت اور دل میں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کے ہر شے سے نظارے نکلتے ہیں

    تمہاری یاد کے ہر شے سے نظارے نکلتے ہیں جو مجھ سے فرض چھوٹے ان کے کفارے نکلتے ہیں دعاؤں کا اثر ماں کے لبوں سے پھوٹ پڑتا ہے میں جب بے چارہ ہوتا ہوں کئی چارے نکلتے ہیں کبھی مسجد کی بے حرمت کبھی اپمان مندر کا امیر شہر کے گھر سے کئی دھارے نکلتے ہیں کہاں کا علم کیسی ڈگریاں یہ حال ہے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہر ہار پہ اک جشن مناتے رہئے

    اپنی ہر ہار پہ اک جشن مناتے رہئے زندگی بوجھ سہی بوجھ اٹھاتے رہئے کوئی آنے کے لیے کوئی تو ہو اندر بھی فلسفے چھوڑیئے زنجیر ہلاتے رہیے راہ چلنے کے لیے پاؤں ضروری تو نہیں سر نہیں نہ سہی دستار سجاتے رہیے کیا ضروری ہے کہ ہر کام سلیقے سے ہو جذبے ٹھنڈے سہی سگریٹ جلاتے رہیے کوشش ...

    مزید پڑھیے

    تختۂ مشق بنوں جاں بہ سپر ہو جاؤں

    تختۂ مشق بنوں جاں بہ سپر ہو جاؤں تو بتا کون سا چہرہ لوں کدھر ہو جاؤں بے زبانوں کی رفاقت بھی میسر کر لی بولئے آپ کا منظور نظر ہو جاؤں راہ تکتے ہوئے آنکھیں تو ادھوری ٹھہریں کہیے سرکار کہ اب راہ گزر ہو جاؤں میری آواز سے ہمت کو جلا ملتی ہے بے کسی ٹوٹ پڑے میں کہ جدھر ہو جاؤں خیر ...

    مزید پڑھیے

    تختۂ مشق بنوں جاں بہ سپر ہو جاؤں

    تختۂ مشق بنوں جاں بہ سپر ہو جاؤں تو بتا کون سا چہرہ لوں کدھر ہو جاؤں بے زبانوں کی رفاقت بھی میسر کر لی بولئے آپ کا منظور نظر ہو جاؤں راہ تکتے ہوئے آنکھیں تو ادھوری ٹھہریں کہیے سرکار کہ اب راہ گزر ہو جاؤں میری آواز سے ہمت کو جلا ملتی ہے بے کسی ٹوٹ پڑے میں کہ جدھر ہو جاؤں خیر ...

    مزید پڑھیے

    جب کی نظر تلاش فریب نظر ملا

    جب کی نظر تلاش فریب نظر ملا داد ہنر کے نام پہ زخم ہنر ملا خود اپنے سر پہ اپنی صلیبیں اٹھا چلو آوارگان شہر کو کار دگر ملا انعام قد کی نشو و نما سے مکر گیا دستار تو ملی ہے مگر کس کو سر ملا تم مل سکے نہ ترک تعلق کے بعد پھر یادوں کا اک ہجوم مجھے عمر بھر ملا میرے دل تباہ نے سو سو جتن ...

    مزید پڑھیے

    علم کو اپنے با وقار کرو

    علم کو اپنے با وقار کرو جاہلوں میں مرا شمار کرو دوست سب کام کر چکے اپنا سوچتے کیا ہو تم بھی وار کرو فن کسے چاہیے سو ایسے میں بس ترنم کا کاروبار کرو پگڑی آئی تو سر بھی آئے گا اور کچھ دیر انتظار کرو دن میں تعبیریں ٹوٹتی دیکھو رات بھر خواب کا شکار کرو بوجھ ہے سر بھی جن کے کاندھوں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کے ہر شے سے نظارے نکلتے ہیں

    تمہاری یاد کے ہر شے سے نظارے نکلتے ہیں جو مجھ سے فرض چھوٹے ان کے کفارے نکلتے ہیں دعاؤں کا اثر ماں کے لبوں سے پھوٹ پڑتا ہے میں جب بے چارہ ہوتا ہوں کئی چارے نکلتے ہیں کبھی بے حرمتی مسجد کی اور اپمان مندر کا امیر شہر کے گھر سے کئی دھارے نکلتے ہیں کہاں کا علم کیسی ڈگریاں یہ حال ہے ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی دنیا نہیں سنجونے کا

    خیال و خواب کی دنیا نہیں سنجونے کا ادھار مانگ کے رسوا نہ اب کے ہونے کا کوئی تو آئے گا سرخی کا عیب بتلانے لہو کے داغ بھی چہرے سے اب نہ دھونے کا محبتوں میں محبت کی کوئی آس نہ رکھ یہ کاروبار تو پانے کا ہے نہ کھونے کا بچھڑتے وقت جو تلقین بھی نہ کر پایا پھر اس کی یاد میں آنچل نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2