علم کو اپنے با وقار کرو
علم کو اپنے با وقار کرو
جاہلوں میں مرا شمار کرو
دوست سب کام کر چکے اپنا
سوچتے کیا ہو تم بھی وار کرو
فن کسے چاہیے سو ایسے میں
بس ترنم کا کاروبار کرو
پگڑی آئی تو سر بھی آئے گا
اور کچھ دیر انتظار کرو
دن میں تعبیریں ٹوٹتی دیکھو
رات بھر خواب کا شکار کرو
بوجھ ہے سر بھی جن کے کاندھوں پر
ایسے لوگوں سے خوب پیار کرو
تیر کر لوگ ڈوب جاتے ہیں
ڈوب کر آج دریا پار کرو
کون فرحتؔ وہ حق نوا فرحتؔ
بے تکلف اسے شکار کرو