Waqar Manvi

وقار مانوی

وقار مانوی کی غزل

    خوشی کی آرزو کو پا کے محروم خوشی میں نے

    خوشی کی آرزو کو پا کے محروم خوشی میں نے خوشی کی آرزو دل میں کبھی پلنے نہ دی میں نے وطن کی سر زمیں جس پر لٹا دی زندگی میں نے وہیں اپنے لئے پائی محبت کی کمی میں نے جو میری جان کے دشمن تھے ان پر جان دی میں نے سکھائی یوں بھی اپنے دشمنوں کو دوستی میں نے سیاست سے فسادوں کا بنا مسکن وطن ...

    مزید پڑھیے

    جو دوست تھا وہی دشمن ہے کیا کیا جائے

    جو دوست تھا وہی دشمن ہے کیا کیا جائے عجب خلش عجب الجھن ہے کیا کیا جائے بسا ہوا ہے جو خوشبو کی طرح سانسوں میں اسی سے اب مری ان بن ہے کیا کیا جائے یگانگت کا وہ جذبہ ادھر رہا نہ ادھر دعا سلام بھی رسماً ہے کیا کیا جائے بہار میں بھی میسر گل مراد نہیں یہ نا مرادئ دامن ہے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    بشر کی ذات کو غم سے کہاں مفر ہے میاں

    بشر کی ذات کو غم سے کہاں مفر ہے میاں ہزار کہئے کوئی غم نہیں مگر ہے میاں سفر میں زاد سفر ہی تو کام آتا ہے سفر کو سہل نہ جانو سفر سفر ہے میاں ملال کیا کریں دستار کے نہ ہونے کا وبال دوش یہاں تو خود اپنا سر ہے میاں بہ عافیت گزر آئے تھے ہر تلاطم سے مگر کنارے پہ اب ڈوبنے کا ڈر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جان نہیں پہچان نہیں ہے

    جان نہیں پہچان نہیں ہے پھر بھی تو وہ انجان نہیں ہے ہر غم سہنا اور خوش رہنا مشکل ہے آسان نہیں ہے دل میں جو مر جائے وہ ہے ارماں جو نکلے ارمان نہیں ہے مجھ کو خوشی یہ ہے کہ خوشی کا مجھ پہ کوئی احسان نہیں ہے اب نہ دکھانا تابش جلوہ اب آنکھوں میں جان نہیں ہے سب کچھ ہے اس دور ہوس میں دل ...

    مزید پڑھیے

    خوشی دامن کشاں ہے دل اسیر غم ہے برسوں سے

    خوشی دامن کشاں ہے دل اسیر غم ہے برسوں سے ہماری زندگی کا ایک ہی عالم ہے برسوں سے ستم ہے آنسوؤں کا پونچھنے والا نہیں کوئی ہماری آنکھ بھی تر آستیں بھی نم ہے برسوں سے وضاحت چاہتا ہوں تجھ سے تیرے اس اشارے کی جو پیہم میری جانب ہے مگر مبہم ہے برسوں سے رہے ہم ساتھ بھی برسوں ترے کہلائے ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ نقش کف پا پہ سر بھی رکھنا ہے

    بجا کہ نقش کف پا پہ سر بھی رکھنا ہے مگر بلند مقام نظر بھی رکھنا ہے سخاوت ایسی دکھائی کہ گھر لٹا بیٹھے نہ سوچا یہ بھی کہ کچھ اپنے گھر بھی رکھنا ہے ہوں زخم زخم کہاں تک میں چارہ گر سے کہوں ادھر بھی رکھنا ہے مرہم ادھر بھی رکھنا ہے یہ جبر دیکھو کہ رہنا بھی ہے سر مقتل ہر ایک وار بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں جس کو بھول جانے کا ارادہ کر رہا ہوں

    میں جس کو بھول جانے کا ارادہ کر رہا ہوں اسی کو یاد پہلے سے زیادہ کر رہا ہوں ہے یہ بھی دوسروں کو پیاس کا احساس شاید سہانی رت ہے اور میں ترک بادہ کر رہا ہوں مبارک ہو جو تو منزل بمنزل بڑھ رہا ہے تو میں بھی یاد تجھ کو جادہ جادہ کر رہا ہوں نہیں منت کش احساں کسی کا رہ گزر میں میں تنہا ...

    مزید پڑھیے

    مرے سخن کو وہ اعجاز دے خدائے سخن

    مرے سخن کو وہ اعجاز دے خدائے سخن کہ حرف حرف بنے گنج‌‌ بے بہائے سخن سکوت توڑے کبھی تو بھی دل کی بات کہے خدا کرے کبھی تیرے بھی لب پہ آئے سخن غضب خدا کا کڑی دھوپ کا طویل سفر اور اس سفر کا اثاثہ بس اک ردائے سخن حدیث غم کا بیاں ہے بغیر جنبش لب ہے خامشی بھی مری عین مدعائے سخن بدن سے ...

    مزید پڑھیے

    سفر جس میں نہ ہو تو ہم سفر اچھا نہیں لگتا

    سفر جس میں نہ ہو تو ہم سفر اچھا نہیں لگتا گوارا کر لیا جائے مگر اچھا نہیں لگتا جو سچ پوچھو تو گھر کی ساری رونق اس کے دم سے ہے وہ جان جاں نہ ہو گھر میں تو گھر اچھا نہیں لگتا ہتک آمیز نظروں سے کوئی دیکھے جہاں ہم کو قدم رکھنا بھی اس دہلیز پر اچھا نہیں لگتا خداوندا ترا بندہ جو مانگے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تم کہ روز و شب ملے شام و سحر ملے

    ہم تم کہ روز و شب ملے شام و سحر ملے لیکن نہ دل نہ زاویہ ہائے نظر ملے چھلنی ہیں پاؤں کانٹوں بھری رہ گزر ملے ہم کو ہماری شان کے شایاں سفر ملے میں بھی کچھ اپنے کرب کا اظہار کر سکوں مجھ کو بھی کچھ سلیقۂ عرض ہنر ملے بے مانگے پائیں بوند بھی پیاسے تو جی اٹھیں دریا بھی لے کے خوش نہ ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2