Waqar Manvi

وقار مانوی

وقار مانوی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    خوشی کی آرزو کو پا کے محروم خوشی میں نے

    خوشی کی آرزو کو پا کے محروم خوشی میں نے خوشی کی آرزو دل میں کبھی پلنے نہ دی میں نے وطن کی سر زمیں جس پر لٹا دی زندگی میں نے وہیں اپنے لئے پائی محبت کی کمی میں نے جو میری جان کے دشمن تھے ان پر جان دی میں نے سکھائی یوں بھی اپنے دشمنوں کو دوستی میں نے سیاست سے فسادوں کا بنا مسکن وطن ...

    مزید پڑھیے

    جو دوست تھا وہی دشمن ہے کیا کیا جائے

    جو دوست تھا وہی دشمن ہے کیا کیا جائے عجب خلش عجب الجھن ہے کیا کیا جائے بسا ہوا ہے جو خوشبو کی طرح سانسوں میں اسی سے اب مری ان بن ہے کیا کیا جائے یگانگت کا وہ جذبہ ادھر رہا نہ ادھر دعا سلام بھی رسماً ہے کیا کیا جائے بہار میں بھی میسر گل مراد نہیں یہ نا مرادئ دامن ہے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    بشر کی ذات کو غم سے کہاں مفر ہے میاں

    بشر کی ذات کو غم سے کہاں مفر ہے میاں ہزار کہئے کوئی غم نہیں مگر ہے میاں سفر میں زاد سفر ہی تو کام آتا ہے سفر کو سہل نہ جانو سفر سفر ہے میاں ملال کیا کریں دستار کے نہ ہونے کا وبال دوش یہاں تو خود اپنا سر ہے میاں بہ عافیت گزر آئے تھے ہر تلاطم سے مگر کنارے پہ اب ڈوبنے کا ڈر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جان نہیں پہچان نہیں ہے

    جان نہیں پہچان نہیں ہے پھر بھی تو وہ انجان نہیں ہے ہر غم سہنا اور خوش رہنا مشکل ہے آسان نہیں ہے دل میں جو مر جائے وہ ہے ارماں جو نکلے ارمان نہیں ہے مجھ کو خوشی یہ ہے کہ خوشی کا مجھ پہ کوئی احسان نہیں ہے اب نہ دکھانا تابش جلوہ اب آنکھوں میں جان نہیں ہے سب کچھ ہے اس دور ہوس میں دل ...

    مزید پڑھیے

    خوشی دامن کشاں ہے دل اسیر غم ہے برسوں سے

    خوشی دامن کشاں ہے دل اسیر غم ہے برسوں سے ہماری زندگی کا ایک ہی عالم ہے برسوں سے ستم ہے آنسوؤں کا پونچھنے والا نہیں کوئی ہماری آنکھ بھی تر آستیں بھی نم ہے برسوں سے وضاحت چاہتا ہوں تجھ سے تیرے اس اشارے کی جو پیہم میری جانب ہے مگر مبہم ہے برسوں سے رہے ہم ساتھ بھی برسوں ترے کہلائے ...

    مزید پڑھیے

تمام