Waqar Manvi

وقار مانوی

وقار مانوی کی غزل

    مری وفا مرا ایثار چھین لے مجھ سے

    مری وفا مرا ایثار چھین لے مجھ سے ہے کون جو مرا کردار چھین لے مجھ سے یہ زندگی کوئی سو بار چھین لے مجھ سے مگر نہیں کہ ترا پیار چھین لے مجھ سے یہ وقت وہ ہے کہ قدموں میں بیٹھنے والا یہ چاہتا ہے کہ دستار چھین لے مجھ سے عطا ہو یا تو وہی دبدبہ وہی جذبہ نہیں تو یہ مری للکار چھین لے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    گئی ہے شام ابھی زخم زخم کر کے مجھے

    گئی ہے شام ابھی زخم زخم کر کے مجھے اب اور خواب نہیں دیکھنے سحر کے مجھے ہوں مطمئن کہ ہوں آسودۂ غم جاناں مجال کیا کہ خوشی دیکھے آنکھ بھر کے مجھے کہاں ملے گی بھلا اس ستم گری کی مثال ترس بھی کھاتا ہے مجھ پر تباہ کر کے مجھے میں رہ نہ جاؤں کہیں تیرا آئینہ بن کر یہ دیکھنا نہیں اچھا ...

    مزید پڑھیے

    بس کہ اب زلف کا سودا بھی مرے سر میں نہیں

    بس کہ اب زلف کا سودا بھی مرے سر میں نہیں کیا کروں مانگ کے اس کو جو مقدر میں نہیں وہ بھی منظر تھا کہ خود مجھ میں تھا اک اک منظر یہ بھی منظر ہے کہ اب میں کسی منظر میں نہیں اب جو ہم خود کو سمیٹیں تو سمیٹیں کتنا سر بھی ہے اپنا کھلا پاؤں بھی چادر میں نہیں اے مرے شوق شہادت ترا حافظ ہے ...

    مزید پڑھیے

    اگر رونا ہی اب میرا مقدر ہے محبت میں

    اگر رونا ہی اب میرا مقدر ہے محبت میں تو دامن بھی تمہارا ہو مرے اشکوں کی قسمت میں سوالی ہو کے میں نے تیرے در کو بخش دی عزت نہیں تو کیا نہیں ہے میرے دامان محبت میں پئے بخشش ابھی دریائے رحمت جوش میں آئے کم از کم یہ اثر تو ہے مرے اشک ندامت میں پہنچ کر ان کے سنگ آستاں پر بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں کوئی منزل ہے نہ جادہ چاہتا ہوں

    نظر میں کوئی منزل ہے نہ جادہ چاہتا ہوں سفر چاہے کوئی ہو بے ارادہ چاہتا ہوں خوشی کا کیا خوشی میں چاہے کچھ تخفیف کر دو متاع غم زیادہ سے زیادہ چاہتا ہوں مرا مفہوم آسانی سے کھل جائے جہاں پر میں اپنا لہجۂ اظہار سادہ چاہتا ہوں مری نظروں کو وسعت دو جہاں کی دینے والے میں دامان تخیل ...

    مزید پڑھیے

    خود کسی سطح پہ آنے میں بڑا وقت لگا

    خود کسی سطح پہ آنے میں بڑا وقت لگا اپنی پہچان بنانے میں بڑا وقت لگا خواہش دید کے اظہار میں بھی دیر لگی ان کو بھی پردہ اٹھانے میں بڑا وقت لگا گھر سے ہجرت پہ نکل جانا تھا لمحوں کا عمل پھر کہیں بسنے بسانے میں بڑا وقت لگا تعزیت کیجیے اب وقت عیادت تو گیا آپ آئے مگر آنے میں بڑا وقت ...

    مزید پڑھیے

    مرے وجود کو پامال کرنا چاہتا ہے

    مرے وجود کو پامال کرنا چاہتا ہے جو حادثہ ہے مجھی پر گزرنا چاہتا ہے وہ جنبش اپنے لبوں کو نہ دے یہ بات الگ ادا ادا سے مگر بات کرنا چاہتا ہے کماں سے چاہے نہ نکلے کسی کا تیر نظر مگر یہ لگتا ہے دل میں اترنا چاہتا ہے گماں یہ ہوتا ہے تصویر دیکھ کر تیری کہ عکس سے ترا پیکر ابھرنا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    سلیقہ بولنے کا ہو تو بولو

    سلیقہ بولنے کا ہو تو بولو نہیں تو چپ بھلی ہے لب نہ کھولو خموشی کا کوئی تو بھید کھولو جو لب کھلتے نہیں آنکھوں سے بولو عداوت کوئی پیمانہ نہیں ہے محبت کو محبت ہی سے تولو قیادت کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ جو آگے ہو اس کے ساتھ ہو لو بہت سے غم چھپے ہوں گے ہنسی میں ذرا ان ہنسنے والوں کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2