Waliullah wali

ولی اللہ ولی

ولی اللہ ولی کی غزل

    وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو

    وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو ذکر اشکوں کا کرو برسات کی باتیں کرو اپنی مٹی کا بھی تم پر حق ہے سمجھو تو سہی چاند سورج کی نہیں ذرات کی باتیں کرو خون انساں سے ہوئی ہے صبح جس کی داغدار چند ہی لمحے سہی اس رات کی باتیں کرو کب تلک الجھی رہے گی زلف جاناں میں غزل دوستو کچھ آج کے ...

    مزید پڑھیے

    وقت بھی تیور بدلتا جائے گا

    وقت بھی تیور بدلتا جائے گا دل بھی اپنی چال چلتا جائے گا رفتہ رفتہ عمر ڈھلتی جائے گی آئنے کا رخ بدلتا جائے گا جذبۂ ایثار دل میں ہو اگر مسئلوں کا حل نکلتا جائے گا دوریاں بھی قرب بنتی جائیں گی چاند میرے ساتھ چلتا جائے گا آپ کو ملتی رہے گی روشنی دل ہمارا یوں ہی جلتا جائے گا خون ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں کہ کیا ہوں میں

    کیا کہوں کہ کیا ہوں میں سنگ بے صدا ہوں میں درد لا دوا ہوں میں آہ نارسا ہوں میں درد کی دوا ہوں میں پیار کی صدا ہوں میں جس کی ابتدا ہو تم اس کی انتہا ہوں میں خود ہی راہ رو بھی ہوں خود ہی رہنما ہوں میں سوچنا فضول ہے پھر بھی سوچتا ہوں میں ان پہ ہے نظر میری خود کو دیکھتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    پیار کا یوں دستور نبھانا پڑتا ہے

    پیار کا یوں دستور نبھانا پڑتا ہے قاتل کو سینے سے لگانا پڑتا ہے دنیا کو پر نور بنانے کی خاطر اپنے گھر کو آگ لگانا پڑتا ہے بت خانے یوں ہی تعمیر نہیں ہوتے پتھر کو بھگوان بنانا پڑتا ہے دنیا داری کی خاطر اس دنیا کا جانے کیا کیا ناز اٹھانا پڑتا ہے اپنے قاتل کی معصوم نگاہوں سے دل کا ...

    مزید پڑھیے

    امارت ہو کہ غربت بولتی ہے

    امارت ہو کہ غربت بولتی ہے بہ ہر صورت شرافت بولتی ہے وہاں بازار کا ہوتا ہے منظر جہاں گھر کی ضرورت بولتی ہے زباں خاموش ہی رہتی ہے لیکن مرے چہرے کی رنگت بولتی ہے بظاہر گفتگو ہے مخلصانہ مگر دل میں کدورت بولتی ہے وہ پتھر موم بن جائے نہ کیسے کہ سر چڑھ کے محبت بولتی ہے زبان علم پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2