وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو
وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو ذکر اشکوں کا کرو برسات کی باتیں کرو اپنی مٹی کا بھی تم پر حق ہے سمجھو تو سہی چاند سورج کی نہیں ذرات کی باتیں کرو خون انساں سے ہوئی ہے صبح جس کی داغدار چند ہی لمحے سہی اس رات کی باتیں کرو کب تلک الجھی رہے گی زلف جاناں میں غزل دوستو کچھ آج کے ...