Waliullah wali

ولی اللہ ولی

ولی اللہ ولی کی غزل

    بے نیاز نغمہ دنیا ہوں میں

    بے نیاز نغمہ دنیا ہوں میں اپنے دل کی دھڑکنیں سنتا ہوں میں وادی‌ قرطاس میں بہتا ہوں میں آبشار‌ فکر کا دریا ہوں میں دیدۂ بے خواب انجم کی طرح رت کوئی ہو جاگتا رہتا ہوں میں آئینے کے روبرو حیران ہوں جانے کس کا گم شدہ چہرہ ہوں میں سر بلندی کیوں نہ ہو مجھ کو عطا اپنے سر ماں کی دعا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی اپنے واسطے محشر اٹھا کر لے گیا

    کوئی اپنے واسطے محشر اٹھا کر لے گیا یعنی میرے خواب کا منظر اٹھا کر لے گیا زخم خوردہ تھا یقیناً کوئی خوشبو آشنا جو لگا تھا سر پہ وہ پتھر اٹھا کر لے گیا گوشہ گوشہ آئنہ خانہ نظر آیا مجھے خود کو جب باہر سے میں اندر اٹھا کر لے گیا کیوں سرابوں کو سمجھتا ہے وہ بحر بیکراں کیوں وہ میری ...

    مزید پڑھیے

    ہے قانون فطرت کوئی کیا کرے گا

    ہے قانون فطرت کوئی کیا کرے گا جو ہوتا ہے دنیا میں ہو کر رہے گا نہ نیزے پہ جب تک ترا سر چڑھے گا ترے سر کو سر کوئی کیسے کہے گا میں انجام حق گوئی سے با خبر ہوں پتہ ہے کہ اک دن مرا سر کٹے گا وہی روٹیاں جن سے چھینی گئی ہیں اگر اٹھ کھڑے ہوں تو کیسا رہے گا ترا حسن ہے شعلۂ آسمانی کوئی اس ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت ہے کہ ننھا سا دیا ہوں

    حقیقت ہے کہ ننھا سا دیا ہوں مگر ہر حال میں جلتا رہا ہوں جمال صبح سے نا آشنا ہوں کسی تاریک شب کی بد دعا ہوں وہ ایسا چھا گیا ہے ذہن و دل پر جدھر دیکھوں اسی کو دیکھتا ہوں کوئی تو ڈھونڈ کر مجھ کو نکالے میں اپنے شہر جاں میں کھو گیا ہوں جو ہے تمثیل حسن پارسائی ولیؔ میں ایسا رند پارسا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہر مرض کی دوا بانٹتا ہے

    کوئی ہر مرض کی دوا بانٹتا ہے خلوص و محبت وفا بانٹتا ہے مسیحائی پر اس کی قربان جاؤ مرض دینے والا شفا بانٹتا ہے نہ دیکھا ہے جس نے کبھی اپنا چہرہ وہی شہر میں آئینہ بانٹتا ہے سمجھتا ہے خود کو جو بہلول دانا چلو چل کے دیکھیں وہ کیا بانٹتا ہے یہاں کون کیا کس کو دیتا ہے ہر اک مقدر کا ...

    مزید پڑھیے

    نہ دیکھیں کمتری اب کم‌ تروں کی

    نہ دیکھیں کمتری اب کم‌ تروں کی اسی میں بہتری ہے بہتروں کی کرو تم لاکھ آرائش گھروں کی ضرورت کم نہ ہوگی مقبروں کی یہاں تھک جائے نہ نیزہ تمہارا مری بستی ہے بستی خود سروں کی سیاست نے پڑھا رہزن کا کلمہ بڑی ذلت ہوئی ہے رہبروں کی چمن کو یہ نیا موسم مبارک اڑے گی فاختہ اب بے پروں ...

    مزید پڑھیے

    کل تلک جو تھا تصور انجمن آرائیوں کا

    کل تلک جو تھا تصور انجمن آرائیوں کا وہ مقدر بن گیا ہے اب مری تنہائیوں کا زندگانی پھر بکھرنے ٹوٹنے والی ہے شاید اے زمیں پھر آ گیا موسم تری انگڑائیوں کا اس جہاں میں آج جس کے سر پہ تاج خسروی ہے سارا قصہ بس اسی کے نام ہے دانائیوں کا آدمی مجھ کو بنایا ہے انہی رسوائیوں نے ہے ازل سے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جب داستان گردش ایام لکھتا ہوں

    کبھی جب داستان گردش ایام لکھتا ہوں تو پھر عنوان کی صورت میں اپنا نام لکھتا ہوں کبھی آغاز لکھتا ہوں کبھی انجام لکھتا ہوں اسیران محبت کی جو صبح و شام لکھتا ہوں جلانے لگتی ہے جب شدت تشنہ لبی مجھ کو تری آنکھوں کو مے خانہ نظر کو جام لکھتا ہوں کسی پر کس لیے تہمت رکھوں خانہ خرابی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کی نظروں میں شاید اس لیے اچھا ہوں میں

    آپ کی نظروں میں شاید اس لیے اچھا ہوں میں دیکھتا سنتا ہوں سب کچھ پھر بھی چپ رہتا ہوں میں اس لیے مجھ سے خفا رہتی ہے اکثر یہ زمیں آسماں کو سر پہ لے کر گھومتا پھرتا ہوں میں خاک میں ملنا ہی اشکوں کا مقدر ہے مگر کیا یہ کم ہے اس کی پلکوں پر ابھی ٹھہرا ہوں میں خار ہی کو ہو مبارک خار کی ...

    مزید پڑھیے

    عشرت دنیائے فانی کی کہانی اور ہے

    عشرت دنیائے فانی کی کہانی اور ہے یاد میں تیری جو گزرے زندگانی اور ہے اس جہاں میں کس کو حاصل ہے بقا تیرے سوا ہاں جو تیرا ہو گیا اس کی کہانی اور ہے روٹھتا ہے گر زمانہ روٹھ جائے غم نہیں اس سراپا مہرباں کی مہربانی اور ہے دیکھتا ہے کیوں کوئی مظلوم سوئے آسماں بیکسوں کی یہ دعائے بے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2