عشرت دنیائے فانی کی کہانی اور ہے

عشرت دنیائے فانی کی کہانی اور ہے
یاد میں تیری جو گزرے زندگانی اور ہے


اس جہاں میں کس کو حاصل ہے بقا تیرے سوا
ہاں جو تیرا ہو گیا اس کی کہانی اور ہے


روٹھتا ہے گر زمانہ روٹھ جائے غم نہیں
اس سراپا مہرباں کی مہربانی اور ہے


دیکھتا ہے کیوں کوئی مظلوم سوئے آسماں
بیکسوں کی یہ دعائے بے زبانی اور ہے


عشق کہتے ہیں کسے یہ پوچھیے منصور سے
جاں سپاری اور ہے اور راز دانی اور ہے


خوش گمانی میں ہے دنیا اس کو بد ظن دیکھ کر
مجھ سے لیکن اس کی وجہ بد گمانی اور ہے


لفظ کی بازی گری سے شعر کا کیا واسطہ
شاعری میں اے ولیؔ جادو بیانی اور ہے