وکرم شرما کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    آم موقعوں پہ نہ آنکھوں میں ابھارے آنسو

    آم موقعوں پہ نہ آنکھوں میں ابھارے آنسو ہجر جس سے بھی ہو پر تجھ پہ ہی وارے آنسو ضبط کا ہے جو ہنر میں نے دیا ہے تم کو میری آنکھوں سے نکلتے ہیں تمہارے آنسو کیوں نہ اب ہجر کو میں ابتدا وصل کہوں آنکھ سے میں نے قبا جیسے اتارے آنسو دوسرے عشق کی صورت نہیں دیکھی جاتی دھندھلے کر دیتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے سانحے اب پیش آنے لگ گئے ہیں

    یہ کیسے سانحے اب پیش آنے لگ گئے ہیں تیرے آغوش میں ہم چھٹ پٹانے لگ گئے ہیں بہت ممکن ہے کوئی تیر ہم کو آ لگے گا ہم ایسے لوگ جو پنچھی اڑانے لگ گئے ہیں ہمارے بن بھلا تنہائی گھر میں کیا ہی کرتی اسے بھی ساتھ ہی آفس میں لانے لگ گئے ہیں بدن پر یاد کی بارش کے چھینٹے پڑ گئے تھے پرائی دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    جن سے اٹھتا نہیں کلی کا بوجھ

    جن سے اٹھتا نہیں کلی کا بوجھ ان کے کندھوں پہ زندگی کا بوجھ وقت جب ہاتھ میں نہیں رہتا کس لئے ہاتھ پر گھڑی کا بوجھ بیاہ کے وقت کی کوئی فوٹو گہنوں کے بوجھ پر ہنسی کا بوجھ سر پہ یادوں کی ٹوکری رکھ لی کم نہ ہونے دیا کمی کا بوجھ منتیں کیوں کرے خدا سے اب آدمی بانٹے آدمی کا بوجھ ضبط کا ...

    مزید پڑھیے

    ایک خاموشی نے صدا پائی

    ایک خاموشی نے صدا پائی ڈھائی حرفوں میں پھر وہ ہکلائی چار دیوار چند چھپکلیاں ہجر کی رات کے تماشائی ڈوبنے کا اسے ملال نہیں جس نے دیکھی ندی کی رعنائی آخری ٹرین تھی تری جانب جو غلط پلیٹ فارم پر آئی بارشوں نے ہمیں اداس کیا سیل دیوار میں اتر آئی

    مزید پڑھیے

    کون نکلے گھر سے باہر رات میں

    کون نکلے گھر سے باہر رات میں سو گئے ہم اپنے اندر رات میں پھر سے ملنے آ گئیں تنہائیاں کیوں نہیں کھلتے ہیں دفتر رات میں ہم جٹا لیتے ہیں بستر تو مگر روز کم پڑتی ہے چادر رات میں روز ہی وہ ایک لڑکی صبح سی جاتی ہے ہم کو جگا کر رات میں خواب دیکھا ہے اسی کا رات بھر سوئے تھے جس کو بھلا کر ...

    مزید پڑھیے

تمام