جن سے اٹھتا نہیں کلی کا بوجھ
جن سے اٹھتا نہیں کلی کا بوجھ
ان کے کندھوں پہ زندگی کا بوجھ
وقت جب ہاتھ میں نہیں رہتا
کس لئے ہاتھ پر گھڑی کا بوجھ
بیاہ کے وقت کی کوئی فوٹو
گہنوں کے بوجھ پر ہنسی کا بوجھ
سر پہ یادوں کی ٹوکری رکھ لی
کم نہ ہونے دیا کمی کا بوجھ
منتیں کیوں کرے خدا سے اب
آدمی بانٹے آدمی کا بوجھ
ضبط کا باندھ ٹوٹ جانے دو
کم کرو آنکھ سے نمی کا بوجھ
ہجر تھا ایک ہی گھڑی کا پر
دل سے اترا نہ اس گھڑی کا بوجھ
ہم کو ایسے خدا قبول نہیں
جن سے اٹھتا نہیں خودی کا بوجھ