Vandana Bhardwaj Tiwari Vani

وندنا بھاردواج تواری وانی

وندنا بھاردواج تواری وانی کی غزل

    جاگے سے کتنے گھر دیکھے رات کی خامشی میں

    جاگے سے کتنے گھر دیکھے رات کی خامشی میں دیوار پہ سائے ہی تو تھے رات کی خامشی میں گل بوٹے اور باغ جب سو جاتے ہیں خوابوں کو اوڑھے تب رات رانی ہی خوشبو دے رات کی خامشی میں دن بھر خود اپنی لگائی آتش میں دل جل رہا تھا اب شمع سا بجھ رہا ہے یہ رات کی خامشی میں تنہائی میں چبھتے ہیں جب ...

    مزید پڑھیے

    اداس نینا جو برستے ہیں سحاب کی طرح

    اداس نینا جو برستے ہیں سحاب کی طرح تو غم کے پھول بھی مہکتے ہیں گلاب کی طرح لرز لرز کے ایسے یاد آتے ہیں وہ گزرے دن کہ نفس نفس جھنجھناتا ہے رباب کی طرح یہ دنیا کے نظارے یادیں خواب عشق زندگی لبھاتے ہیں یہاں پہ سب کے سب سراب کی طرح جہاں کے ظلم سہتے سہتے فاختہ بھی بارہا عقب سے پنجے ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کی راکھ میں ہر لمحہ دھواں دھواں ہے

    یادوں کی راکھ میں ہر لمحہ دھواں دھواں ہے ہونٹوں پہ بکھرا ہر اک نغمہ دھواں دھواں ہے ماضی کی آگ میں جل کے عمر گزری ساری اب بجھ گئی ہوں تو یہ چہرہ دھواں دھواں ہے انسانیت کی لو بجھتی ہے گلی گلی میں اور شہر بھر میں ہر اک رستہ دھواں دھواں ہے تنہائی کی ہوا سے اک شمع ہاری کل شب کمرے کا ...

    مزید پڑھیے

    خواہشیں آئیں اندھیروں کی سی فطرت اوڑھے

    خواہشیں آئیں اندھیروں کی سی فطرت اوڑھے پھر غم آیا چڑھتی راتوں کی سی خصلت اوڑھے یار مانا تھا اسے ہم نے محبت کی تھی وہ مگر آیا رقیبوں کی سی ظلمت اوڑھے باغ یہ اہل چمن نے ہی اجاڑا آخر اب مناظر ہے بیاباں کی سی وحشت اوڑھے پر نکلتے ہی پرندہ گھونسلے کو بھولا اڑ گیا دور وہ منزل کی سی ...

    مزید پڑھیے