اتکرش مسافر کی نظم

    کون گنہ گار

    آج صبح جب آسماں پر کالے گھنیرے ابروں کا بسیرا تھا میں اپنے بام پر رکھی میز پر کل کے اخبار کے ورق پلٹ رہا تھا اک خبر دکھی اس میں جو اتر نہیں رہی تھی ذہن سے کئی مرتبہ دھیان بھٹکانے کی جد و جہد بھی کی پر کامیاب نہ ہوا اخبار بھی مرجھا گیا تھا اس خبر سے شاید عذاب تھا اسے بھی کیسے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ بے جان شجر

    آج سویرے آفتاب آنے کے بعد مجھے میرے کل کے پہنے پینٹ کی جیب پر اک خون سے لت پت رومال ملا ساتھ ملی کچھ سوکھی ہوئی نظمیں جو کل شب میں نے لکھی تھی ان سوکھی نظموں کو تکیے تلے رکھ کر میں نے کل کا واقعہ یاد کیا کچھ دھندھلی سی تھی اس واقعے کی تصویر میرے ذہن پر یا یوں کہوں میں اس واقعے کو صاف ...

    مزید پڑھیے

    خودکشی

    کل میری لکھی اک نظم نے خودکشی کر لی جسے عرصے پہلے میں نے لکھا تھا نہ جانے کیوں شاید ناراض تھی مجھ سے کئی عرصے سے قید تھی ڈایری کے صفحوں میں کہیں گمنام سی ہو چکی تھی وہ مجھے بھی اس بات کا غم ہے میں نے اس کا خیال کیوں نہیں کیا کئی مرتبہ سوچتا تو تھا ذکر بھی کرتا تھا اپنوں سے پھر اگلی ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیری آنکھیں

    بے حد خوب صورت ہیں یہ تیری آنکھیں پل رہے ہیں ان میں ڈھیروں خواب کچھ ٹوٹتے ہیں ٹوٹ کر کچھ نئے بنتے ہیں اک عجب سا نور ہے ان بنتے بگڑتے خوابوں میں یہ تیری آنکھیں ہیں یا ہے پوری کہکشاں

    مزید پڑھیے