گاہے گاہے نہ مجھ کو غذا دیجئے

گاہے گاہے نہ مجھ کو غذا دیجئے
بھوک کو مارنے کی دوا دیجئے


میں ہوں سچا تو مجھ کو صلہ دیجئے
اور جھوٹا ہوں تو پھر سزا دیجئے


بول کر ہی بتانا ضروری نہیں
آپ راضی ہیں تو مسکرا دیجئے


وہ جو چہرے کے پیچھے بھی دکھلاتا ہو
مجھ کو ایسا کوئی آئینہ دیجئے


ہم بھی آئے ہیں جھکنے در یار پر
ہم کو بھی جانے کا راستہ دیجئے


میرے دل میں تو بس آپ ہی آپ ہیں
آپ کے دل میں کیا ہے بتا دیجئے


اپنے باہر سے الفتؔ بہت مل چکا
اب مرے گھر سے مجھ کو ملا دیجئے