میں جانتا ہوں کہ سارے برے نہیں ہوتے
میں جانتا ہوں کہ سارے برے نہیں ہوتے
مگر یہ سچ ہے کہ سب ایک سے نہیں ہوتے
مرے پروں میں اگر حوصلے نہیں ہوتے
یہ آسماں میرے آگے جھکے نہیں ہوتے
مرے صنم جو مجھے تم ملے نہیں ہوتے
سکون دل سے مرے رابطے نہیں ہوتے
زمین پانی ہوا دیکھ بھلا سب کچھ ہے
نہ جانے کیوں میرے بوٹے ہرے نہیں ہوتے
یہ تیرا قد ہے جو رکھتا ہے اہمیت ورنہ
خوش آمدید کو سارے جھکے نہیں ہوتے
عدالتوں سے جڑے سارے دعوے داروں میں
یہ چغلیاں ہیں سہی فیصلے نہیں ہوتے
جو ہو سکے تو زباں کو ذرا سرل رکھنا
بہت سے نیتا زیادہ پڑھے نہیں ہوتے
مرے خدا کی عنایت اگر نہیں ہوتی
مرے چراغ ہوا میں جلے نہیں ہوتے
تمام عمر کئی لوگ چھوٹے رہتے ہیں
بلندیوں پہ بھی جا کر بڑے نہیں ہوتے