اس آئنے سے نکل اور خود کو تنہا کر
اس آئنے سے نکل اور خود کو تنہا کر کبھی تو سامنے آ کے کوئی تماشا کر میں دور ہوتی چلی جا رہی ہوں مرکز سے مجھے سمیٹ مرے دائرے کو چھوٹا کر ہجوم کذب و ریا سے بچا لے آ کے ذرا وجود صدق و صفا میں مجھے اکیلا کر ہر ایک بات بیاں کرنے کی نہیں ہوتی جو ان کہی رہے اس بات کو بھی سمجھا کر نہیں ...