ویسے تو سارے لوگ ہی پانی کے ہو رہے
ویسے تو سارے لوگ ہی پانی کے ہو رہے ان میں سے کچھ ہی لوگ روانی کے ہو رہے چلنے لگے تو نقل مکانی کے ہو رہے ان میں سے ہم نہیں ہیں جو نانی کے ہو رہے دن بھر رہے نثار چمن میں گلاب پر ڈھلتے ہی شام رات کی رانی کے ہو رہے سوز و گداز شوق و ہوس جرأت و جنوں کردار میرے اس کی کہانی کے ہو رہے ہم کو ...