تارا اقبال کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    آسیب بس گیا کوئی آ کر مکان میں

    آسیب بس گیا کوئی آ کر مکان میں اک نام لیتا رہتا ہے ہر وقت کان میں مجھ کو شگاف کرنا پڑا آسمان میں کوئی خلا جب ہونے لگا درمیان میں دیوار میں درار تو آنی تھی ایک دن سر کب تلک پٹختی خموشی مکان میں وہ کرب ابتسام نہ تفہیم کر سکا احساس کی کمی تھی مرے ترجمان میں کچھ اس سبب بھی درد کا ...

    مزید پڑھیے

    فیصلہ ہی غلط کیا میں نے

    فیصلہ ہی غلط کیا میں نے خود ترا ہجر چن لیا میں نے کوئی شکوہ گلہ کیا میں نے جو دیا تو نے رکھ لیا میں نے جب بھی یاد آئے درد کے پنچھی اک پرندہ رہا کیا میں نے کس قدر دیکھ جذب ہوں تجھ میں تو نے سوچا تو سن لیا میں نے پھر ادھیڑوں گی درد کے سوئیٹر خواب ہی ایسا بن لیا میں نے چشم بینا پہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ وحشت یوں ہی بے معنی نہیں ہے

    یہ وحشت یوں ہی بے معنی نہیں ہے کہ ساتھ اس کی نگہبانی نہیں ہے اسے چاہا تھا جس شدت سے میں نے وہ بچھڑا ہے تو حیرانی نہیں ہے سمندر ہے مری پلکوں کے نیچے وہ کہتا ہے یہاں پانی نہیں ہے مری وحشت سے ہے آباد صحرا مری راہوں میں ویرانی نہیں ہے قیامت آئی تھی چہرہ بدل کر مکمل تو نے پہچانی ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں سے میرے ربط پرانے نکل پڑے

    اشکوں سے میرے ربط پرانے نکل پڑے پتھر کے اس دیار سے شانے نکل پڑے اک سنگ سے جو بڑھنے لگیں آشنائیاں دانستہ ہم بھی ٹھوکریں کھانے نکل پڑے گھر واپسی کا وقت تھا ڈھلنے لگی تھی شام بکھرے جہاں جہاں تھے اٹھانے نکل پڑے پھر لے کے آیا ہے انہیں گلیوں میں اضطراب ہم پھر وہیں پہ دھول اڑانے نکل ...

    مزید پڑھیے

    درون جسم اک طوفاں اٹھا تھا

    درون جسم اک طوفاں اٹھا تھا جو دیکھا دور تک ملبہ پڑا تھا مسلسل دھول سے جیسے اٹا تھا ہمیں تو آسماں صحرا لگا تھا نہ اس شب چاند ابھرا اور نہ تارے ہمارا ہجر تو تنہا کٹا تھا جو تم بچھڑے تو خود کو چھوڑ آئے ہماری دسترس میں اور کیا تھا نہ اتری چاندنی نہ روئی شبنم عجب اک دھند کا موسم بنا ...

    مزید پڑھیے

تمام