آسیب بس گیا کوئی آ کر مکان میں
آسیب بس گیا کوئی آ کر مکان میں اک نام لیتا رہتا ہے ہر وقت کان میں مجھ کو شگاف کرنا پڑا آسمان میں کوئی خلا جب ہونے لگا درمیان میں دیوار میں درار تو آنی تھی ایک دن سر کب تلک پٹختی خموشی مکان میں وہ کرب ابتسام نہ تفہیم کر سکا احساس کی کمی تھی مرے ترجمان میں کچھ اس سبب بھی درد کا ...