Tanveer Anjum

تنویر انجم

ممتاز پاکستانی شاعرات میں نمایاں

One of the prominent Pakistani women poets.

تنویر انجم کی نظم

    آگ کی کہانیاں

    ہاں یہ سچ ہے کہ تم نے مجھے اور اسے اور پھر اسے اور آخر میں اسے بچا لیا میں اک آگ میں تھی اور میرے بعد وہ بھی اور پھر وہ بھی اور آخر میں وہ بھی صرف تم باہر تھیں تم نے سب کو دیکھا ایک ایک کر کے تم نے ہمیں بچا لیا پھر ہم نے اپنی اپنی آگ کی کہانیاں سنائیں اور تم نے سنیں ہم نے مقابلہ ...

    مزید پڑھیے

    چھوٹی سی کھڑکی ہے

    چھوٹی سی دیوار کی چھوٹی سی کھڑکی ہے کیا دیکھنا پسند کرو گے نیچے کیچڑ ہے، اوپر ستارے کیچڑ کو تو ہاتھ بڑھا کر چھو بھی سکتے ہو ستاروں سے قسمت کا حال پوچھ دیکھو وہ جھونپڑی جس کے لیے تم خطرناک حد تک اپنے جسم کو موڑ رہے ہو دوسری دیوار کے پیچھے ہے نظر نہیں آئے گی

    مزید پڑھیے

    آزادی سے نیندوں تک

    زندگی کی چٹانوں سے سزاؤں کا سمندر ٹکراتا ہے اور سفید چٹانیں سمندر کی کالی کر دینے والی طاقت سے بے خبر خوابوں کے غرور سے لبریز ہیں پانی چٹانوں میں راستے بناتا رہتا ہے اور ایسے میں کوئی نہیں جانتا ہم آزادی کے جوگ میں تنہائی کے کس کس جنگل میں بھٹکے ہیں آزادی کے لباس کو اپنا بدن ...

    مزید پڑھیے

    دیواریں پیچھے جا سکتی ہیں

    لگتا ہے یہ کوئی خواب ہے ایک گنبد نما بند کمرہ ہے جس کی دیواریں دھیرے دھیرے سکڑ رہی ہیں میرے قریب آ رہی ہیں دیواریں بے قرار لگتی ہیں میرا دم گھونٹنے یا مجھے پیس ڈالنے کے لیے ایک آواز آتی ہے یہ دنیا ہے میری آنکھ کھل جاتی ہے مگر بند کمرے کی دیواریں ابھی تک سکڑ رہی ہیں آواز آتی ...

    مزید پڑھیے

    جب ستارہ تھک گیا

    جب ستارہ تھک گیا گردش سے روز و شب کی تو بیٹھ گیا گھس کر فٹبال اسٹیڈیم میں سنیما ہال میں شادی کی تقریب میں جنازے کی نماز میں وہ کوشش کر رہا تھا دیکھنے کی اور سمجھنے کی تاکہ ہنسانا شروع کر دے رونے کے مقام پر یا اس کے برعکس وہ آہستہ آہستہ سب کچھ جان جاتا اور شاید سب ٹھیک کر دیتا مگر ...

    مزید پڑھیے

    جان کے عوض

    بچہ لالٹین کی روشنی میں پڑھ رہا ہے بوڑھا اپنی دعائیں بانٹ رہا ہے مجھے تمہارے الزام پر اپنی صفائی پیش کرنا ہے کوئی کہتا ہے الفاظ میری گرفت سے باہر ہیں سوچ میری گرفت سے باہر ہے دل میری گرفت سے باہر ہے کوئی کہتا ہے میری نگاہیں دیوانی معلوم ہوتی ہیں اپنی صفائی پیش کرنا میرے بس سے ...

    مزید پڑھیے

    عدم کتھا

    میں محبت کرتا اور زندہ رہنا بھول چکی ہوں اور کھلونوں کے نئے کاروبار کا لطف اٹھا رہی ہوں کھلونے مجھے بیچ رہے ہیں موت کے ہاتھوں جو ضرورتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کے بہروپ بدلتی ہے کھلونے مجھے چابی دیتے ہیں اور صبح ہو جاتی ہے شام ہوتے ہوتے چابی ختم ہوتی ہے اور ذہن میں بھڑکتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    نینسی

    صحرا میں جہاں کیکٹس کے درخت زیادہ ہیں اس نے اک سائبان اور اک بنچ بنائی ہے جس پر نینسی آرام سے اس کی آغوش میں لیٹ یا بیٹھ سکتی ہے پورے چاند کی رات میں نینسی اس سے ملنے ضرور آتی ہے اور اس بنچ پر اس کے کاندھے پر سر رکھ کر اس سے باتیں کرتی ہے یا وہ خاموشی سے چاند صحرا اور کیکٹس کے درختوں ...

    مزید پڑھیے

    آشائیں

    جنگلوں کی نیند میں سو جائیں ہم راستے کھو جائیں ہم خواب دریا وادیاں جاگتی محرومیاں بند کلیوں کے گلے ملتے ہجوم پنکھڑی ہو جاؤ تم پنکھڑی ہو جائیں ہم

    مزید پڑھیے

    کوئی آواز نہیں

    گرد ہمارے گھروں تک پھیل گئی اس موسم میں کوئی بارش نہیں ہم نے بادل کے آخری ٹکڑے کو گزر جانے دیا اب وہ میرے نا فرمان بیٹے کی طرح واپس نہیں آئے گا دشمنی ہمارے دلوں تک پھیل گئی اس رات میں کوئی کرامات نہیں ہم نے پانی کو کیچڑ میں مل جانے دیا اب وہ بوڑھے کی کھوئی ہوئی بینائی کی طرح واپس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4