اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے
اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے دل دست تمنا کا گرفتار ہوا ہے بے ہوش گنہ جو دل بیمار ہوا ہے اک شوق طلب سا مجھے تلوار ہوا ہے صحرائے تمنا میں مرا دل تجھے پا کر شہر ہوس آلود سے بیزار ہوا ہے بے ہوش خرد کو جنوں آگاہ کرے گا یہ جذب جو آمادۂ پیکار ہوا ہے میں وصل کی شب رقص غم آمیز کروں گی اک ...