آشائیں

جنگلوں کی نیند میں سو جائیں ہم
راستے کھو جائیں ہم
خواب دریا وادیاں
جاگتی محرومیاں
بند کلیوں کے گلے ملتے ہجوم
پنکھڑی ہو جاؤ تم
پنکھڑی ہو جائیں ہم