رائیگاں صبح کی چتا پر
ہم جو کبھی کبھی ہوتے ہیں اور اکثر نہیں ہوتے خواب کی اولاد ہیں تکمیل اک صحرا کا نام ہے جس کے سفر کے لیے جتنی نسلوں کی عمر چاہے اتنی نسلیں ابھی پیدا نہیں ہوئیں اور وہ جو میرے صحرا کا سراب تھا میں نے اپنے اپنے زندہ لمحوں کو اس کے نام کر دیا وہ کون تھا وہ مرتے ہوئے مزدوروں کی امنگ نہیں ...