Tanveer Anjum

تنویر انجم

ممتاز پاکستانی شاعرات میں نمایاں

One of the prominent Pakistani women poets.

تنویر انجم کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے

    اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے دل دست تمنا کا گرفتار ہوا ہے بے ہوش گنہ جو دل بیمار ہوا ہے اک شوق طلب سا مجھے تلوار ہوا ہے صحرائے تمنا میں مرا دل تجھے پا کر شہر ہوس آلود سے بیزار ہوا ہے بے ہوش خرد کو جنوں آگاہ کرے گا یہ جذب جو آمادۂ پیکار ہوا ہے میں وصل کی شب رقص غم آمیز کروں گی اک ...

    مزید پڑھیے

    آسمان یاس پر کھویا ستارہ ڈھونڈھنا

    آسمان یاس پر کھویا ستارہ ڈھونڈھنا ہے دل آزردہ کو چہرہ تمہارا ڈھونڈھنا بحر ہستی سے کہوں اک پل ذرا اک پل ٹھہر ایک آہستہ قدم بس ہے کنارہ ڈھونڈھنا اس غم دوراں کی تاریکی میں اے جان سحر دل ہمارا کھو گیا ہے دل ہمارا ڈھونڈھنا اجنبی چہروں کے پیچھے ہے چھپی رہ آتما ان نظاروں سے ادھر ہے ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح اس کو بلاؤں خانۂ برباد میں

    کس طرح اس کو بلاؤں خانۂ برباد میں دل تأثر چاہتا ہے بے صدا فریاد میں تیرگیٔ خوش گماں ہے جی جہاں لگنے لگے شمع وحشت اک جلاؤں اس جہان شاد میں جانتی ہوں یہ حکایت فصل بربادی کی ہے پر متاع دل یہی ہے سینۂ ناشاد میں وہ مثال خواب رنگیں اب کہاں موجود ہے سو رہی ہوں میں ابھی تک خواب گاہ یاد ...

    مزید پڑھیے

    دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت

    دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت ترا کرم ہے بہت پر مرے عذاب بہت تو کتنا دور بھی ہے کس قدر قریب بھی ہے بڑا ہے ہجر کا صحرائے پر سراب بہت حقیقت شب ہجراں کے راز کھوئے گئے طویل دن ہیں بڑے راستے خراب بہت چلیں گے کتنا ترے غم کے ساتھ ساتھ قدم شکنجہ ہائے زمانہ ہیں بے حساب بہت اتر ...

    مزید پڑھیے

    طریق کوئی نہ آیا مجھے زمانے کا

    طریق کوئی نہ آیا مجھے زمانے کا کہ ایک سودا رہا جنس دل لٹانے کا فریب خواب مرے راستے کو روک نہیں کہ وقت شام ہے یہ غم کدے کو جانے کا ترے وجود سے پہچان مجھ کو اپنی تھی ترا یقین تھا مجھ کو یقیں زمانے کا خراب عشق ہوں خود موت ہوں میں اپنے لیے سکھا رہی ہوں ہنر خود کو دل جلانے کا ہر ایک ...

    مزید پڑھیے

تمام

34 نظم (Nazm)

    ہم دونوں میں سے ایک

    ہم بہت تھوڑے لوگ ہیں وہ بہت زیادہ ہم لا پروا ہیں خود اپنی ذات سے ہمیں ایک دوسرے کے مفادات کی کیا فکر وہ آپس میں شیر و شکر ہیں اور ہمیں کمزور رکھنے کے لیے ساز باز کرتے رہتے ہیں ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جوں جوں ہمارے لوگ ہمیں چھوڑ کر ان کے پاس جا رہے ہیں ہم کسی کو نہیں روکتے بلکہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں اجازت ہے

    کیوں کرتے ہو تم فیشن سے باہر مصنوعی پھولوں سے اتنی زیادہ نفرت یہ بھر دیتے ہیں رنگ ہمارے کمروں میں ایسے گھروں کے جن میں باغ نہیں ہیں گملے نہیں ہیں ہم رہتے ہیں مل جل کر سو سے زائد گھروں کی ایک عمارت میں اجنبیوں کے ساتھ یہ بچا لیتے ہیں ہمیں زحمتوں سے ہر روز مرجھانے والے پھول خریدنے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے درد کو اپنے اوپر لینے کے لیے

    میں محسوس کر سکتی ہوں تمہارے درد کو اپنے جسم میں اترتے ہوئے مگر یقین نہیں کر پاتی کہ یہ تمہارا ہی درد ہے گھڑی کی ٹک ٹک کے ساتھ میں سوچتی رہتی ہوں تمہارے بستر کے گرد چکر لگا کر میں اس درد کو اپنے اوپر لینے کے لیے کیا کیا قربان کر سکتی ہوں جسمانی راحتیں سماجی مراعات جذباتی ...

    مزید پڑھیے

    ان دیکھی لہریں

    یہ لہروں کی مانند چڑھتے اترتے طلسمات موسم ہرے پانیوں میں اتر جانے والے گلابوں میں ڈھل جانے والے یہ خوابوں کے دیپک جلاتے جلاتے چپکے سے پل پل اتر جانے والے

    مزید پڑھیے

تمام