Talib Jaipuri

طالب جے پوری

  • 1911

طالب جے پوری کی غزل

    دشمن جاں ہے نہ غارت گر دیں ہے کوئی

    دشمن جاں ہے نہ غارت گر دیں ہے کوئی پھر بھی آرام سے دنیا میں نہیں ہے کوئی برق کے سائے میں کرتے ہیں نشیمن تعمیر ہم سا دیوانہ بھی دنیا میں نہیں ہے کوئی ہم بھی آزاد سہی آپ بھی آزاد سہی ناصیہ سائی سے آزاد نہیں ہے کوئی جو پڑے وہ نہ سہیں تو کریں کس سے فریاد آسماں اپنا ہے یا اپنی زمیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح جی رہا ہوں ترے آستاں سے دور

    اس طرح جی رہا ہوں ترے آستاں سے دور جیسے ہو عندلیب گل و گلستاں سے دور کس طرح جی رہے ہیں قفس میں نہ پوچھیے دل آشیانہ میں ہے نظر آشیاں سے دور شعلوں سے کھیلنے کا سلیقہ نہ ہو جنہیں وہ آشیاں بنائیں کہیں گلستاں سے دور گم کردہ راہ بن گئے جب میر کارواں جو راہ بر تھے رہنے لگے کارواں سے ...

    مزید پڑھیے

    جو ادا ہے بے اماں ہے آج کل

    جو ادا ہے بے اماں ہے آج کل میرے دل کا امتحاں ہے آج کل ملتفت برق تپاں ہے آج کل شاخ گل پر آشیاں ہے آج کل اک جنون جستجو میں بے جہت جادہ پیماں کارواں ہے آج کل ہر قدم اٹھتا ہے منزل کی طرف عشق میر کارواں ہے آج کل کوئی برق شعلہ زن ہی اے فلک زندگی خواب گراں ہے آج کل کون سنتا ہے کسی کی ...

    مزید پڑھیے

    زنہار اس کی پھر کوئی قیمت نہیں رہی

    زنہار اس کی پھر کوئی قیمت نہیں رہی جس دل میں تیرے غم کی امانت نہیں رہی شاید کسی نے مجھ کو فراموش کر دیا اگلی سی اب فراق میں لذت نہیں رہی یا اب نگاہ ناز میں وہ گرمیاں نہیں یا دل کو اضطراب کی عادت نہیں رہی وہ زندگی عبث ہے نہ ہو جس میں سوز و ساز اس دل پہ حیف جس میں محبت نہیں رہی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے تقدیر لے جائے کدھر

    دیکھیے تقدیر لے جائے کدھر ہم سفر کوئی نہ کوئی راہ بر باوجود دعوئے فکر و نظر ہم رموز زیست سے ہیں بے خبر زندگی کو اک سہارا چاہئے معتبر ہو وہ کہ ہو نا معتبر ناتوان و سست رو بھی ہیں یہاں گردش دوراں ذرا آہستہ تر زندگی کے ہم پہ ہیں احساں بہت ہم سے پوچھو زندگی کا درد سر کب تجھے زیبا ...

    مزید پڑھیے

    پریشان حال دامن دھجیاں صورت فقیرانہ

    پریشان حال دامن دھجیاں صورت فقیرانہ یہ تیرا طالب ناشاد ہے یا کوئی دیوانہ نہ ہو کچھ اور تو اتنی ہی نسبت تجھ سے ہو جائے جدھر جاؤں زمانہ مجھ کو سمجھے تیرا دیوانہ کوئی تو بات ہے جو شمع کے آنسو نہیں تھمتے ابھی کیا کہتے کہتے ہو گیا خاموش پروانہ ہزاروں حسرتیں آباد ہیں لاکھوں ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت اپنی بس اتنی ہی جانتا ہوں میں

    حقیقت اپنی بس اتنی ہی جانتا ہوں میں جو طے ہوا نہ کسی سے وہ مرحلا ہوں میں فگار قلب و جگر ہیں تو خوں چکاں آنکھیں ہوا یہ حال مگر پھر بھی بے وفا ہوں میں نہ کر مغنئ ناداں فضول زخمہ زنی شکستہ ساز ہوں فریاد بے صدا ہوں میں عطا وہ ہوش ربا مے ہو چشم مے گوں سے کوئی یہ کہہ نہ سکے پھر کہ پارسا ...

    مزید پڑھیے

    حسیں سماں نہ حسیں کائنات ہے شاید

    حسیں سماں نہ حسیں کائنات ہے شاید کسی کا حسن ہی جان حیات ہے شاید غم حیات سے ہے زندگی میں گیرائی غم حیات ہی جان حیات ہے شاید بہت قریب سے دیکھی تھی زندگی کی بہار مرے خیال سے یہ گل کی بات ہے شاید وہ ایک لمحہ مسرت سے جو گزر جائے اسی کا نام متاع حیات ہے شاید قدم قدم پہ حقیقت قدم قدم ...

    مزید پڑھیے

    بار غم سے دم لبوں پر آ گیا

    بار غم سے دم لبوں پر آ گیا ایسے جینے سے تو جی گھبرا گیا خلد کی تعریف آخر تابکے سنتے سنتے جی مرا اکتا گیا ہائے کب لائی صبا پیغام زیست غنچۂ امید جب مرجھا گیا کون ہوتا ہے کسی کا خضر راہ اپنی منزل تک ہر اک تنہا گیا یہ بھی کیا کم ہے شب غم کا کرم مجھ کو جینے کا سلیقہ آ گیا کیوں عرق ...

    مزید پڑھیے

    درد دل پیدا کریں یا درد سر پیدا کریں

    درد دل پیدا کریں یا درد سر پیدا کریں میری باتیں جانے ان پر کیا اثر پیدا کریں زندگی ان کی ہے جو گلشن میں اپنے واسطے آشیاں با وصف صد برق و شرر پیدا کریں آئیے ہم رہبر و رہزن سے ہو کر بے نیاز منزل مقصود تک خود رہ گزر پیدا کریں آ کہ پھر دے کر پیام نو مذاق دید کو ہر نظر میں ایک دنیائے ...

    مزید پڑھیے