Talib Husain Talib

طالب حسین طالب

طالب حسین طالب کی غزل

    ڈھونڈھتی ہیں اجنبی پرچھائیاں

    ڈھونڈھتی ہیں اجنبی پرچھائیاں کھڑکیوں سے جھانکتی تنہائیاں چن رہی ہے کنج بستر سے نظر عطر میں لپٹی ہوئی انگڑائیاں اک طرف سارا ادب اور اک طرف دیومالائی سی کچھ رسوائیاں دشت جاں میں اس قدر مٹی اڑی بھر گئیں آنکھوں کی گہری کھائیاں رات نکلا تھا سڑک پر گھومنے ننگی بھوکی تھیں کئی ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہرا کے ایک ادھوری ملاقات دیر تک

    ٹھہرا کے ایک ادھوری ملاقات دیر تک دو سائے سر بہ زانو تھے کل رات دیر تک نکلا نہ سانس بھر کسی گل دائرے سے پاؤں تھی محو بازگشت کوئی بات دیر تک میں رسم الوداع میں بھی کم سخن رہا لہرائے بار بار مرے ہاتھ دیر تک اور شرط گفتگو کو طرح دے کے ایک بار وہ بھی سلگ اٹھا تھا مرے ساتھ دیر ...

    مزید پڑھیے

    الہام صوت پا کے اذانوں تک آ گیا

    الہام صوت پا کے اذانوں تک آ گیا جتنا بھی دل کا شور تھا کانوں تک آ گیا اس پار جس قدر بھی غبار وجود تھا پہلی نظر میں آئنہ خانوں تک آ گیا ہر دستیاب زخم رہین ہنر کیا پھر میں کتاب بن کے دکانوں تک آ گیا مانا کہ میرے ہاتھ پہ دستک ادھار تھی لیکن یہ کیا کہ خالی مکانوں تک آ گیا کم قامتی کا ...

    مزید پڑھیے

    چرا رہا ہے خزانے نہ آج کل سے مرے

    چرا رہا ہے خزانے نہ آج کل سے مرے یہ دزد عمر تعاقب میں ہے ازل سے مرے یہ کج ادا مجھے اچھے دنوں سے جانتی ہے بڑے مراسم دیرینہ ہیں غزل سے مرے دکھا دکھا کے نئے منظروں کا خالی پن درخت ہاتھ ملاتے ہیں دست شل سے مرے وہ آنکھ سو گئی وہ چاندنی بھی روٹھ گئی مکالمے نہ مکمل ہوئے کنول سے ...

    مزید پڑھیے

    فصل نے ہے سخت جوبن پر نظر کے سامنے

    فصل نے ہے سخت جوبن پر نظر کے سامنے پھر صلیب اگنے لگی دیوار و در کے سامنے دیر تک میں نے نہیں دیکھی پرندوں کی اڑان دیر تک بیٹھا تھا کوئی میرے گھر کے سامنے وقت مرہم ہے مگر مرہم کا بھی اک وقت ہے رو پڑا ہوں اک پرانے ہم سفر کے سامنے باری باری اپنی مٹی گوندھ کر سب چل پڑے دھول اڑتی جا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2