ڈھونڈھتی ہیں اجنبی پرچھائیاں
ڈھونڈھتی ہیں اجنبی پرچھائیاں کھڑکیوں سے جھانکتی تنہائیاں چن رہی ہے کنج بستر سے نظر عطر میں لپٹی ہوئی انگڑائیاں اک طرف سارا ادب اور اک طرف دیومالائی سی کچھ رسوائیاں دشت جاں میں اس قدر مٹی اڑی بھر گئیں آنکھوں کی گہری کھائیاں رات نکلا تھا سڑک پر گھومنے ننگی بھوکی تھیں کئی ...